وضو اور نماز کی فرضیت۔
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ نُوَيْفِعٍ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَعَثَ بَنُو سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ ضِمَامَ بْنَ ثَعْلَبَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدِمَ عَلَيْهِ فَأَنَاخَ بَعِيرَهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ ثُمَّ عَقَلَهُ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ فِي أَصْحَابِهِ وَكَانَ ضِمَامٌ رَجُلًا جَلْدًا أَشْعَرَ ذَا غَدِيرَتَيْنِ حَتَّى وَقَفَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيُّكُمْ ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ قَالَ مُحَمَّدٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ يَا ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ إِنِّي سَائِلُكَ وَمُغَلِّظٌ فِي الْمَسْأَلَةِ فَلَا تَجِدَنَّ فِي نَفْسِكَ قَالَ لَا أَجِدُ فِي نَفْسِي فَسَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ قَالَ إِنِّي أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ إِلَهِكَ وَإِلَهِ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ وَإِلَهِ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ آللَّهُ بَعَثَكَ إِلَيْنَا رَسُولًا قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ إِلَهِكَ وَإِلَهِ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ وَإِلَهِ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نَعْبُدَهُ وَحْدَهُ لَا نُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَأَنْ نَخْلَعَ هَذِهِ الْأَنْدَادَ الَّتِي كَانَتْ آبَاؤُنَا تَعْبُدُهَا مِنْ دُونِهِ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ إِلَهِكَ وَإِلَهِ مَنْ كَانَ قَبْلَكَ وَإِلَهِ مَنْ هُوَ كَائِنٌ بَعْدَكَ آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نُصَلِّيَ هَذِهِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ قَالَ اللَّهُمَّ نَعَمْ قَالَ ثُمَّ جَعَلَ يَذْكُرُ فَرَائِضَ الْإِسْلَامِ فَرِيضَةً فَرِيضَةً الزَّكَاةَ وَالصِّيَامَ وَالْحَجَّ وَشَرَائِعَ الْإِسْلَامِ كُلَّهَا وَيُنَاشِدُهُ عِنْدَ كُلِّ فَرِيضَةٍ كَمَا نَاشَدَهُ فِي الَّتِي قَبْلَهَا حَتَّى إِذَا فَرَغَ قَالَ فَإِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَسَأُؤَدِّي هَذِهِ الْفَرِيضَةَ وَأَجْتَنِبُ مَا نَهَيْتَنِي عَنْهُ ثُمَّ قَالَ لَا أَزِيدُ وَلَا أُنْقِصُ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى بَعِيرِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وَلَّى إِنْ يَصْدُقْ ذُو الْعَقِيصَتَيْنِ يَدْخُلْ الْجَنَّةَ فَأَتَى إِلَى بَعِيرِهِ فَأَطْلَقَ عِقَالَهُ ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ فَاجْتَمَعُوا إِلَيْهِ فَكَانَ أَوَّلَ مَا تَكَلَّمَ أَنْ قَالَ بِاسْتِ اللَّاتِ وَالْعُزَّى قَالُوا مَهْ يَا ضِمَامُ اتَّقِ الْبَرَصَ وَاتَّقِ الْجُنُونَ وَاتَّقِ الْجُذَامَ قَالَ وَيْلَكُمْ إِنَّهُمَا وَاللَّهِ مَا يَضُرَّانِ وَلَا يَنْفَعَانِ إِنَّ اللَّهَ قَدْ بَعَثَ رَسُولًا وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ كِتَابًا اسْتَنْقَذَكُمْ بِهِ مِمَّا كُنْتُمْ فِيهِ وَإِنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَقَدْ جِئْتُكُمْ مِنْ عِنْدِهِ بِمَا أَمَرَكُمْ بِهِ وَنَهَاكُمْ عَنْهُ قَالَ فَوَاللَّهِ مَا أَمْسَى مِنْ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَفِي حَاضِرِهِ رَجُلٌ وَلَا امْرَأَةٌ إِلَّا مُسْلِمًا قَالَ يَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ فَمَا سَمِعْنَا بِوَافِدِ قَوْمٍ كَانَ أَفْضَلَ مِنْ ضِمَامِ بْنِ ثَعْلَبَةَ
حضرت عبداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں بنوسعد بن بکر نامی افراد کے قبیلے نے ضمام بن ثعلبہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا وہ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے اپنے اونٹ کو مسجد کے دروازے پر بٹھایا پھر باندھ دیا اور مسجد کے اندر آگئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے ضمام صحت مند آدمی تھا ان کے جسم پر بہت زیادہ بال تھے انہوں نے دو چوٹیاں بنا رکھی تھیں وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر ٹھہرے اور دریافت کیا آپ میں سے عبدالمطلب کے صاحبزادے کون ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا میں ہوں اس نے دریافت کیا محمد۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جی ہاں۔ وہ بولا اے عبدالمطلب کے بیٹے میں آپ سے کچھ سوالات کروں گا اور ان سوالات میں لفظ کچھ سخت ہوں گے لیکن آپ برا نہیں مانیں گے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں برا نہیں مانوں گا تم جو چاہو سوال کرو۔ وہ بولا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں جو آپ کا بھی معبود ہے جو لوگ آپ سے پہلے آئے ان کا بھی معبود ہے اور جو لوگ بعد میں آئیں گے ان کا بھی معبود ہے کیا اللہ نے آپ کو ہماری طرف رسول بنا کر بھیجا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ جانتا ہے ایسا ہی ہے ۔ وہ بولا میں آپ کو اسی اللہ کی قسم دیتا ہوں جو آپ کا بھی معبود ہے اور جو لوگ آپ سے پہلے تھے ان کا بھی معبود ہے اور جو لوگ آپ کے بعد آئیں گے ان کا بھی معبود ہے کیا اللہ نے آپ کو حکم دیا ہے ہم صرف اسی کی عبادت کریں اور کسی کے ساتھ اس کو شریک نہ کریں اور باطل معبودوں سے علیحدگی اختیار کرلیں جن کی ہمارے آباؤ اجداد اللہ کی بجائے عبادت کیا کرتے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اللہ جانتا ہے ایساہی ہے ۔ راوی کہتے ہیں پھر اس نے اسلام کے فرض احکام کو ایک ایک کر کے ذکر کیا زکوۃ کا تذکرہ کیا روزے کا حج کا تمام شرعی احکام کا تذکرہ کیا اور ہرفرض کا ذکر کرتے ہوئے وہ اسی طرح کی قسم دیتا رہا جیسے پہلے دی تھی یہاں تک کہ وہ فارغ ہو کر بولا میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں یہ بھی گواہی دتیاہوں کہ بے شک حضرت محمد اللہ کے خاص بندے اور رسول ہیں۔ اور میں ان فرائض کو سر انجام دوں گا اور آپ نے مجھے جن باتوں سے منع کیا ہے میں ان سے اجتناب کروں گا۔ راوی کہتے ہیں پھر اس نے یہ بھی کہا کہ میں اس میں کوئی کمی پیشی نہیں کروں گا پھر وہ اپنے لوگوں کے پاس گیا تو جب وہ مڑ گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر اس دو چوٹیوں والے نے سچ کہا ہے تو یہ جنت میں داخل ہوگا۔ راوی کہتے ہیں پھر وہ شخص اپنے اونٹ کے پاس آیا اور اس کی لگام کھولی اور پھر مدینہ منورہ سے چلا گیا جب وہ اپنی قوم کے پاس آیا اور لوگ اس کے پاس اکٹھے ہوئے اس شخص نے اپنی گفتگو کا آغاز اس بات سے کیا لات و عزی بہت ہی برے ہیں لوگ بولے، اے ضمام خاموش رہو۔ پھلبہری سے بچو، پاگل پن سے بچو،ضمام نے جواب دیا تمہارا ستیاناس ہو اللہ کی قسم یہ دو بت کوئی نقصان یا نفع نہیں پہنچا سکتے بے شک اللہ نے رسول کو مبعوث کیا ہے اور اس کی طرف کتاب نازل کردی ہے جس کے ذریعے وہ تمہیں اس بیماری سے نجات دینا چاہتا ہے جس میں میں اور تم مبتلا ہیں میں یہ گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور بے شک حضرت محمد اس کے خاص بندے اور رسول ہیں میں ان کی خدمت میں تمہارے پاس وہ احکام لے کر آیا ہوں جن کا انہوں نے تمہیں حکم دیا ہے اور جن باتوں سے منع کیا ہے راوی کہتے ہیں اللہ کی قسم اسی دن شام ہونے سے پہلے حاضرین میں موجود ہر مرد اور عورت مسلمان ہوئی۔ راوی کہتے ہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے یہ بھی فرمایا کہ ضمام بن ثعلبہ سے افضل کسی قوم کے نمائندے کے بارے میں ہمیں نہیں پتا۔