وضو اور نماز کی فرضیت۔
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ السَّلَامُ عَلَيْكَ يَا غُلَامَ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ وَعَلَيْكَ وَقَالَ إِنِّي رَجُلٌ مِنْ أَخْوَالِكَ مِنْ بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ وَأَنَا رَسُولُ قَوْمِي إِلَيْكَ وَوَافِدُهُمْ وَإِنِّي سَائِلُكَ فَمُشَدِّدٌ مَسْأَلَتِي إِلَيْكَ وَمُنَاشِدُكَ فَمُشَدِّدٌ مُنَاشَدَتِي إِيَّاكَ قَالَ خُذْ عَنْكَ يَا أَخَا بَنِي سَعْدٍ قَالَ مَنْ خَلَقَكَ وَخَلَقَ مَنْ قَبْلَكَ وَمَنْ هُوَ خَالِقُ مَنْ بَعْدَكَ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ أَهُوَ أَرْسَلَكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ مَنْ خَلَقَ السَّمَوَاتِ السَّبْعَ وَالْأَرَضِينَ السَّبْعَ وَأَجْرَى بَيْنَهُنَّ الرِّزْقَ قَالَ اللَّهُ قَالَ فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ أَهُوَ أَرْسَلَكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ إِنَّا وَجَدْنَا فِي كِتَابِكَ وَأَمَرَتْنَا رُسُلُكَ أَنْ نُصَلِّيَ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ لِمَوَاقِيتِهَا فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ أَهُوَ أَمَرَكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِنَّا وَجَدْنَا فِي كِتَابِكَ وَأَمَرَتْنَا رُسُلُكَ أَنْ نَأْخُذَ مِنْ حَوَاشِي أَمْوَالِنَا فَنَرُدَّهَا عَلَى فُقَرَائِنَا فَنَشَدْتُكَ بِذَلِكَ أَهُوَ أَمَرَكَ بِذَلِكَ قَالَ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ أَمَّا الْخَامِسَةُ فَلَسْتُ بِسَائِلِكَ عَنْهَا وَلَا أَرَبَ لِي فِيهَا ثُمَّ قَالَ أَمَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَأَعْمَلَنَّ بِهَا وَمَنْ أَطَاعَنِي مِنْ قَوْمِي ثُمَّ رَجَعَ فَضَحِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ ثُمَّ قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَئِنْ صَدَقَ لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ایک دیہاتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور عرض کی اے بنوعبدالمطلب کے غلام تم پر سلام ہو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا تم پر بھی وہ دیہاتی بولا میرا تعلق آپ کے ننھیالی عزیزوں، بنوسعد بن بکر سے ہے اور میں آپ کی خدمت میں اپنی قوم کے نمائندے کے طور پر آیا ہوں میں نے آپ سے کچھ سوالات کرنے ہیں میرے الفاظ کچھ سخت ہوسکتے ہیں میں آپ کو قسم دے کر دریافت کروں گا اور قسم میں میرے الفاظ سخت ہوں گے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے بنوسعد سے تعلق رکھنے والے فرد تم پریشان نہ ہو۔ اس دیہاتی نے دریافت کیا آپ کو کس نے پیدا کیا ہے اور آپ سے پہلوں کو کس نے پیدا کیا ہے اور آپ کے بعد جو آئیں گے ان کو کون پیدا کرے گا؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اللہ تعالی۔ وہ دیہاتی بولا میں آپ کو اسی کی قسم دے کر دریافت کرتا ہوں کیا اس نے آپ کو مبعوث کیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جی ہاں۔ اس نے دریافت کیا سات آسمانوں اور سات زمینوں کو کس نے پیدا کیا ہے اور ان میں کس نے رزق جاری کیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا اللہ تعالیٰ نے ۔ وہ دیہاتی بولا میں آپ کو اسی کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اس نے آپ کو مبعوث کیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جی ہاں۔ وہ بولا ہم نے آپ کے مکتوب میں یہ بات پائی ہے کہ اور آپ کے مبلغین نے بھی ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ ہم دن اور رات میں پانچ نمازیں جو مخصوص اوقات میں ہیں ادا کیا کریں میں اسی ذات کی قسم دے کر پوچھتاہوں جس نے آپ کو مبعوث کیا ہے کیا اسی نے آپ کو حکم دیا ہے ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جی ہاں۔ وہ دیہاتی بولا ہم نے آپ کے مکتوب میں یہ بات پائی ہے اور آپ کے مبلغین نے ہمیں یہ ہدایت کہ ہے کہ ہم اپنے مال کا کچھ حصہ زکوۃ کے طور پر ادا کریں اور اسے فقراء کو دیدیں میں اسی ذات کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کہ کیا اسی نے آپ کو اس بات کا حکم دیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جی ہاں۔ پھر وہ دیہاتی بولا پانچویں چیز اس کے بارے میں آپ سے پوچھوں گا نہیں اور نہ ہی اس کے بارے میں کوئی شک ہے پھر وہ بولا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ہمراہ معوث کیا ہے میں ان سب باتوں پر ضرور بالضرور عمل کروں گا اور وہ شخص جو بھی میری قوم میں میری اطاعت کرے۔ راوی کہتے ہیں پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دیئے آپ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر اس نے سچ کہا ہے تو ضرور بالضرور جنت میں داخل ہوگا۔