آپ کے کھانے میں برکت کے ذریعے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جو بزرگی عطا کی گئی۔
راوی:
أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبَانُ هُوَ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ أَنَّهُ طَبَخَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِدْرًا فَقَالَ لَهُ نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ وَكَانَ يُعْجِبُهُ الذِّرَاعُ فَنَاوَلَهُ الذِّرَاعَ ثُمَّ قَالَ نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ فَنَاوَلَهُ ذِرَاعًا ثُمَّ قَالَ نَاوِلْنِي الذِّرَاعَ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَكَمْ لِلشَّاةِ مِنْ ذِرَاعٍ فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ أَنْ لَوْ سَكَتَّ لَأُعْطِيتُ أَذْرُعًا مَا دَعَوْتُ بِهِ
حضرت ابوعبید بیان کرتے ہیں۔ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک ہنڈیا میں کھانا تیار کیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا تم ایک پائے کی بوٹی دو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پائے کی بوٹی پسند تھی۔ حضرت ابوعبید نے پائے کی بوٹی ان کی طرف بڑھا دی۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ۔ ایک پائے کی بوٹی مجھے دو۔ میں نے عرض کی اے اللہ کے نبی ایک بکری کے کتنے پائے ہوسکتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے۔ اگر تم خاموش رہتے توجب تک میں تم سے پائے مانگتا رہتاتم دیتے رہتے۔