اللہ تعالیٰ کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
راوی:
31. أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْطُبُ إِلَى جِذْعٍ قَبْلَ أَنْ يَتَّخِذَ الْمِنْبَرَ فَلَمَّا اتَّخَذَ الْمِنْبَرَ وَتَحَوَّلَ إِلَيْهِ حَنَّ الْجِذْعُ فَاحْتَضَنَهُ فَسَكَنَ وَقَالَ لَوْ لَمْ أَحْتَضِنْهُ لَحَنَّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ بِمِثْلِهِ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کے ایک تنے کے ساتھ ٹیک لگا کر خطبہ دیا کرتے تھے منبر بنائے جانے سے پہلے کی بات ہے جب آپ نے منبر کو اختیار کیا اور اس کی طرف جانے لگے تو کھجور کا وہ تنا رونے لگا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لپٹا لیا تو اسے سکون آگیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر میں اسے لپٹا نہ لیتا تو یہ قیامت کے دن تک روتار ہتا۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بھی یہی منقول ہے۔