اللہ تعالیٰ کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي إِلَى جِذْعٍ وَيَخْطُبُ إِلَيْهِ إِذْ كَانَ الْمَسْجِدُ عَرِيشًا فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ أَلَا نَجْعَلُ لَكَ عَرِيشًا تَقُومُ عَلَيْهِ يَرَاكَ النَّاسُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَتُسْمِعُ مِنْ خُطْبَتِكَ قَالَ نَعَمْ فَصَنَعَ لَهُ الثَّلَاثَ دَرَجَاتٍ هُنَّ اللَّوَاتِي عَلَى الْمِنْبَرِ فَلَمَّا صُنِعَ الْمِنْبَرُ وَوُضِعَ فِي مَوْضِعِهِ الَّذِي وَضَعَهُ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَلَمَّا جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ الْمِنْبَرَ مَرَّ عَلَيْهِ فَلَمَّا جَاوَزَهُ خَارَ الْجِذْعُ حَتَّى تَصَدَّعَ وَانْشَقَّ فَرَجَعَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَهُ بِيَدِهِ حَتَّى سَكَنَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى الْمِنْبَرِ قَالَ فَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَّى إِلَيْهِ فَلَمَّا هُدِمَ الْمَسْجِدُ أَخَذَ ذَلِكَ الْجِذْعَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ فَلَمْ يَزَلْ عِنْدَهُ حَتَّى بَلِيَ وَأَكَلَتْهُ الْأَرَضَةُ وَعَادَ رُفَاتًا
حضرت طفیل اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک کھجور کے تنے کی طرف منہ کرکے نماز ادا کیا کرتے تھے اور اسی سے ٹیک لگا کر خطبہ دیتے تھے۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب مسجد میں سائے کے لئے کچھ تھا (باقاعدہ چھت نہیں تھی) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے ایک صاحب نے کہا کیا ہم آپ کے لئے کوئی ایسا تخت نہ بنالیں جس پر آپ کھڑے ہوجایا کریں اور جمعہ کے دن لوگ آپ کو دیکھ سکیں گے اور آپ انہیں اپنا خطبہ سنا سکیں گے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ہاں۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تین سیڑھیاں بنالی گئیں۔ یہ وہی ہیں جو منبر ہے۔ جب منبر رکھا گیا اور اسے اس جگہ رکھا گیا جہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھنے کی ہدایت کی تھی۔ راوی کا بیان ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ کا ارادہ منبر پر بیٹھنے کا تھا جب آپ اس لکڑی کے پاس سے گزرے اور آپ آگے بڑھ گئے تو وہ تنا رونے لگا اور بلند آواز نکالنے لگا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے آپ نے اپنا دست مبارک اس پر پھیرا تو اسے سکون آیا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر کے پاس آئے۔ راوی بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز ادا کرتے تواسی کی طرف رخ کرکے نماز ادا کرتے جب مسجد کو منہدم کردیا گیا تو حضرت ابی بن کعب نے اس تنے کو حاصل کرلیا وہ ان کے پاس رہا۔ یہاں تک کہ وہ بوسیدہ ہوگیا اور اسے دیمک نے چاٹ لیا اور ریزہ ریزہ ہوگیا۔