اللہ تعالیٰ کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ سَمِعَ عَبْدُ اللَّهِ بِخَسْفٍ فَقَالَ كُنَّا أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعُدُّ الْآيَاتِ بَرَكَةً وَأَنْتُمْ تَعُدُّونَهَا تَخْوِيفًا إِنَّا بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَيْسَ مَعَنَا مَاءٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اطْلُبُوا مَنْ مَعَهُ فَضْلُ مَاءٍ فَأُتِيَ بِمَاءٍ فَصَبَّهُ فِي الْإِنَاءِ ثُمَّ وَضَعَ كَفَّهُ فِيهِ فَجَعَلَ الْمَاءُ يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ أَصَابِعِهِ ثُمَّ قَالَ حَيَّ عَلَى الطَّهُورِ الْمُبَارَكِ وَالْبَرَكَةُ مِنْ اللَّهِ تَعَالَى فَشَرِبْنَا و قَالَ عَبْدُ اللَّهِ كُنَّا نَسْمَعُ تَسْبِيحَ الطَّعَامِ وَهُوَ يُؤْكَلُ
حضرت علقمہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ نے کہیں زمین دھنسنے کے بارے میں سنا تو ارشاد فرمایا ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب ظاہر ہونی والی نشانیوں کو برکت شمار کرتے تھے جبکہ تم انہیں خوف زدہ کرنے والی چیز سمجھتے ہو ایک مرتبہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے پمارے پاس پانی موجود نہیں تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا اس شخص کو ڈھونڈو جس کے پاس پانی موجود ہو وہ پانی لایا گیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے برتن میں انڈیل دیا پھر آپ نے اپنا ہاتھ اس میں رکھا آپ کی انگلیوں کے درمیان سے پانی نکلنے لگا پھر آپ نے ارشاد فرمایا برکت والے طہارت دینے والے پانی کی طرف آؤ اور برکت اللہ کی طرف سے ہے (راوی بیان کرتے ہیں) ہم نے وہ پانی پی بھی لیا۔