اللہ تعالیٰ کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ عزت افزائی کرنا (یعنی آپ کے ذریعے یہ معجزہ ظاہر کرنا کہ آپ کی انگلیوں میں سے پانی کے چشمے جاری ہوگئے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ وَسَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ وَحُصَيْنٍ سَمِعَا سَالِمَ بْنَ أَبِي الْجَعْدِ يَقُولُ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَصَابَنَا عَطَشٌ فَجَهَشْنَا فَانْتَهَيْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَ يَدَهُ فِي تَوْرٍ فَجَعَلَ يَفُورُ كَأَنَّهُ عُيُونٌ مِنْ خَلَلِ أَصَابِعِهِ وَقَالَ اذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فَشَرِبْنَا حَتَّى وَسِعَنَا وَكَفَانَا وَفِي حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ فَقُلْنَا لِجَابِرٍ كَمْ كُنْتُمْ قَالَ كُنَّا أَلْفًا وَخَمْسَ مِائَةٍ وَلَوْ كُنَّا مِائَةَ أَلْفٍ لَكَفَانَا
حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں ہمیں پیاس لاحق ہوئی ہم گھبرا گئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دست مبارک ایک برتن میں رکھا تو وہ پانی یوں جوش مارنے لگا جیسے وہ چشمہ ہو جو آپ کی انگلیوں میں سے نکل رہا تھا آپ نے ارشاد فرمایا (اللہ کانام لے کر اس پانی کو استعمال کرو) ہم نے وہ پانی پیا یہاں تک کہ وہ ہم سب کے لئے کافی ہوگیا۔ ایک روایت میں راوی یہ کہتے ہیں ہم نے حضرت جابر سے دریافت کیا آپ کی تعداد اس وقت کتنی تھی انہوں نے جواب دیا ہماری تعداد پندرہ سو تھی اگر ہم اس وقت ایک لاکھ بھی ہوتے تو وہ پانی ہمارے لئے کافی ہوتا۔