چاندی کے برتن میں پینا۔
راوی:
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ خَرَجْنَا مَعَ حُذَيْفَةَ إِلَى الْمَدَائِنِ فَاسْتَسْقَى فَأَتَاهُ دِهْقَانٌ بِإِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ فَرَمَى بِهِ وَجْهَهُ فَقُلْنَا اسْكُتُوا فَإِنَّا إِنْ سَأَلْنَاهُ لَمْ يُحَدِّثْنَا فَلَمَّا كَانَ بَعْدُ قَالَ أَتَدْرُونَ لِمَ رَمَيْتُهُ قُلْنَا لَا قَالَ إِنِّي كُنْتُ نَهَيْتُهُ وَذَكَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ نَهَى عَنْ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَعَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ وَقَالَ هُمَا لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ
حضرت عبدالرحمن بن ابویعلی بیان کرتے ہیں ہم حضرت حذیفہ کے ہمراہ مدائن گئے تو حضرت حذیفہ نے پانی مانگا ایک رئیس چاندی کے برتن میں پانی لایا حضرت حذیفہ نے اسے پھینک دیا اور اس کے منہ پر تھپڑ رسید کیا ہم نے ایک دوسرے سے کہا ابھی خاموش رہو کیونکہ ہم نے ابھی سوال کیا تو یہ ہمیں حدیث نہیں سنائیں گے تو بعد میں حضرت حذیفہ نے دریافت کیا کیا تمہیں پتہ ہے میں نے اسے کیوں مارا ہے ہم نے عرض کی نہیں انہوں نے فرمایا میں نے اس بات سے منع کیا تھا پھر حضرت حذیفہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ بات نقل کی کہ آپ نے چاندی اور سونے کے برتن سے پینے سے اور ریشم اور دبیاج پہننے سے منع کیا ہے اور فرمایا ہے یہ کفار کے لئے دنیا میں ہے اور تمہارے لئے آخرت میں ہے۔