جب تک آس پاس سے نہ کھا لیا جائے ثرید کے درمیان سے کھانا منع ہے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِجَفْنَةٍ أَوْ قَالَ قَصْعَةٍ مِنْ ثَرِيدٍ فَقَالَ كُلُوا مِنْ حَافَاتِهَا أَوْ قَالَ جَوَانِبِهَا وَلَا تَأْكُلُوا مِنْ وَسَطِهَا فَإِنَّ الْبَرَكَةَ تَنْزِلُ فِي وَسَطِهَا
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک برتن پیش کیا گیا جس میں ثرید موجود تھا آپ نے ارشاد فرمایا اس کے کناروں کی طرف سے کھاؤ اس کے درمیان میں سے نہ کھاؤ کیونکہ درمیان میں برکت نازل ہوتی ہے۔