کون سے جانور کی قربانی کرنا جائز نہیں ہے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ الصَّائِدِيِّ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ وَالْأُذُنَ وَأَنْ لَا نُضَحِّيَ بِمُقَابَلَةٍ وَلَا مُدَابَرَةٍ وَلَا خَرْقَاءَ وَلَا شَرْقَاءَ فَالْمُقَابَلَةُ مَا قُطِعَ طَرَفُ أُذُنِهَا وَالْمُدَابَرَةُ مَا قُطِعَ مِنْ جَانِبِ الْأُذُنِ وَالْخَرْقَاءُ الْمَثْقُوبَةُ وَالشَّرْقَاءُ الْمَشْقُوقَةُ
حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ ہدایت کی تھی کہ ہم قربانی کے جانور کی آنکھ اور کان کا ایک جائزہ لے لیا کریں اور ہم مقابلہ اور مدابرہ، حرقاء، شرقاء کی قربانی نہ کریں۔ راوی کہتے ہیں مقابلہ اس جانور کو کہتے ہیں جس کے کان کا کنارہ کٹا ہوا ہو، مدابرہ اس جانور کو کہتے ہیں جس کے کان کا ایک حصہ کٹا ہوا ہو، خرقاء اس جانور کو کہتے ہیں جس کا کان چھیدا گیا ہو اور شرقاء اس جانور کو کہتے ہیں جس کا کان پھٹا ہوا ہو۔