دشمن کی وجہ سے محصور ہوجانے کا حکم
راوی:
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَسَالِمًا كَلَّمَا ابْنَ عُمَرَ لَيَالِيَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ قَبْلَ أَنْ يُقْتَلَ فَقَالَا لَا يَضُرُّكَ أَنْ لَا تَحُجَّ الْعَامَ نَخَافُ أَنْ يُحَالَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْبَيْتِ فَقَالَ قَدْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَمِرِينَ فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ دُونَ الْبَيْتِ فَنَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدْيَهُ وَحَلَقَ رَأْسَهُ ثُمَّ رَجَعَ فَأُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً فَإِنْ خُلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ الْبَيْتِ طُفْتُ وَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَعَلْتُ كَمَا كَانَ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ ثُمَّ سَارَ فَقَالَ إِنَّمَا شَأْنُهُمَا وَاحِدٌ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي قَالَ نَافِعٌ فَطَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا وَسَعَى لَهُمَا سَعْيًا وَاحِدًا ثُمَّ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى جَاءَ يَوْمَ النَّحْرِ فَأَهْدَى وَكَانَ يَقُولُ مَنْ جَمَعَ الْعُمْرَةَ وَالْحَجَّ فَأَهَلَّ بِهِمَا جَمِيعًا فَلَا يَحِلَّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا يَوْمَ النَّحْرِ
نافع بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے عبداللہ اور سالم نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا اگر آپ اس سال حج نہ کریں تو آپ کو کوئی نقصان نہیں ہوگا ہمیں یہ اندیشہ ہے کہ آپ کو بیت اللہ تک نہیں پہنچنے دیا جائے گا یہ اس زمانے کی بات ہے جب حجاج نے عبداللہ بن زبیر پر حملہ کیا تھا اور ابھی انہیں شہید نہیں کیا تھا حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا ہم لوگ عمرہ کرنے کے لئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے تو بیت اللہ سے پہلے ہی کفار قریش ہمارے راستے میں رکاوٹ بن گئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وہیں اپنی قربانی کا جانور ذبح کیا اور اپنا سر منڈوا لیا اور واپس تشریف لائے میں تمہیں گواہ بنا رہا ہوں میں نے عمرہ کی نیت کرلی ہے اگر مجھے بیت اللہ تک جانے دیا گیا تو میں طواف کرلوں گا اگر راستے میں رکاوٹ ڈال دی گئی تو میں وہی کروں گا جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا اور میں بھی اس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا راوی کہتے ہیں پھر حضرت عبداللہ نے ذوالحلیفہ سے عمرہ کی نیت کی اور روانہ ہوئے اور بولے ان دونوں کی حیثیت ایک ہی ہے میں تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں میں نے عمرہ کے ہمراہ حج کی نیت بھی کرلی ہے نافع بیان کرتے ہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے حج اور عمرہ کے لئے ایک طواف کیا اور ان دونوں کی ایک ہی مرتبہ سعی کی۔ اور پھر اس وقت تک احرام نہیں کھولا جب تک قربانی کے دن انہوں نے قربانی نہیں کی۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جو شخص حج اور عمرہ ایک ساتھ ادا کرے وہ ان دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھے اس وقت تک احرام نہ کھولے جب تک قربانی کے دن ان دونوں سے مکمل طور پر فارغ نہ ہوجائے۔