مزدلفہ سے روانگی کو وقت
راوی:
أَخْبَرَنَا أَبُو غَسَّانَ مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يُفِيضُونَ مِنْ جَمْعٍ بَعْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَكَانُوا يَقُولُونَ أَشْرِقْ ثَبِيرُ لَعَلَّنَا نُغِيرُ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالَفَهُمْ فَدَفَعَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ بِقَدْرِ صَلَاةِ الْمُسْفِرِينَ أَوْ قَالَ الْمُشْرِقِينَ بِصَلَاةِ الْغَدَاةِ
حضرت عمر بن خطاب بیان کرتے ہیں زمانہ جاہلیت میں لوگ مزدلفہ سے سورج نکلنے کے بعد روانہ ہوتے تھے وہ یہ کہا کرتے ہیں اے ثبیر تو روشن ہوجا تاکہ ہم روانہ ہوجائیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مخالفت کی اور آپ سورج طلوع ہونے سے پہلے ہی جس وقت روشنی میں فجر کی نماز پڑھی جاتی ہے اس وقت روانہ ہوگئے۔