حالت احرام والا شخص جب فوت ہوجائے تو اس کے ساتھ کیا کیا جائے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ بَيْنَا رَجُلٌ وَاقِفٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَفَةَ فَوَقَعَ عَنْ رَاحِلَتِهِ أَوْ قَالَ فَأَقْعَصَتْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْسِلُوهُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَكَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ وَلَا تُحَنِّطُوهُ وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ عرفہ میں ٹھہرا ہوا تھا وہ اپنی اونٹنی سے گر گیا۔ (راوی کو شک ہے یا شاید یہ الفاظ ہیں) کہ اس کی اونٹنی نے اسے گرا دیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اسے پانی اور بیری کے پتوں کے ذریعے غسل دو اور اسے دو کپڑوں میں کفن دو اور اسے خوشبو نہ لگانا۔ اور اس کا سر بھی نہ ڈھانپنا کیونکہ اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن تلبیہ پڑھتا ہوا لائے گا۔