زندہ شخص کی طرف سے حج کرنا
راوی:
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ أَوْ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَبَّاسِ أَنَّ رَجُلًا قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي أَوْ أُمِّي عَجُوزٌ كَبِيرٌ إِنْ أَنَا حَمَلْتُهَا لَمْ تَسْتَمْسِكْ وَإِنْ رَبَطْتُهَا خَشِيتُ أَنْ أَقْتُلَهَا قَالَ أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ عَلَى أَبِيكَ أَوْ أُمِّكَ دَيْنٌ أَكُنْتَ تَقْضِيهِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَحُجَّ عَنْ أَبِيكَ أَوْ أُمِّكَ قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ الْحَجُّ عَنْ الْحَيِّ قَالَ إِذَا لَزِمَهُ قِيلَ لَهُ تَقُولُ بِحَدِيثِ الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ قَالَ نَعَمْ
حضرت فضل بن عباس (راوی کو شک ہے یا شاید) حضرت عبیداللہ بن عباس بیان کرتے ہیں ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ میرے والد یا شاید میری والدہ بوڑھے ہوچکے ہیں اگر میں انہیں اونٹ پر سوار کرتا ہوں وہ سنبھل کر بیٹھ نہیں سکیں گے اگر میں انہیں باندھ دیتا ہوں تو مجھے اندیشہ ہے کہ وہ فوت ہوجائیں گے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا تمہارا کیا خیال ہے تمہارے والد یا شاید تمہاری والدہ کے ذمہ کوئی قرض ہوتا تو تم اسے ادا کرتے اس نے جواب دیا جی ہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم اپنے والد کی طرف سے حج کرلو (راوی کو شک ہے یا شاید) یہ فرمایا اپنی والدہ کی طرف سے۔ امام دارمی سے سوال کیا گیا کیا زندہ آدمی کی طرف سے حج کیا جاسکتا ہے؟ انہوں نے جواب دیا اگر اس زندہ شخص پر فرض ہو جبکہ اس زندہ شخص پر حج فرض ہوچکا ہو ان سے پوچھا گیا آپ حضرت فضل بن عباس کی حدیث کے مطابق فتوی دیتے ہیں انہوں نے جواب دیا جی ہاں۔