سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان۔ ۔ حدیث 1746

حج تمتع

راوی:

حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقٍ عَنْ أَبِي مُوسَى قَالَ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ حَجَّ وَهُوَ مُنِيخٌ بِالْبَطْحَاءِ فَقَالَ لِي أَحَجَجْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ كَيْفَ أَهْلَلْتَ قَالَ قُلْتُ لَبَّيْكَ بِإِهْلَالٍ كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَحْسَنْتَ اذْهَبْ فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حِلَّ قَالَ فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ نِسَاءِ بَنِي قَيْسٍ فَجَعَلَتْ تَفْلِي رَأْسِي فَجَعَلْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِكَ فَقَالَ لِي رَجُلٌ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ رُوَيْدًا بَعْضَ فُتْيَاكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُكِ بَعْدَكَ فَقُلْتُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ فُتْيَا فَلْيَتَّئِدْ فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ فَبِهِ فَأْتَمُّوا فَلَمَّا قَدِمَ أَتَيْتُهُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّ كِتَابَ اللَّهِ يَأْمُرُ بِالتَّمَامِ وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى بَلَغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ

حضرت ابوموسی بیان کرتے ہیں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جب آپ حج کرکے فارغ ہوچکے تھے اور بطحاء میں آپ نے پڑاؤ کیا ہوا تھا آپ نے مجھ سے دریافت کیا کیا تم نے حج کرلیا ہے میں نے عرض کی جی ہاں آپ نے دریافت کیا تم نے کون سا احرام باندھا تھا؟ میں نے عرض کی میں نے یہ نیت کی تھی میں حاضر ہوں اور میں وہی احرام باندھتا ہوں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے بہت اچھا کیا اب جاؤ اور بیت اللہ کا طواف کرو اور صفا مروہ کا چکر لگاؤ اور پھر احرام کھول دو حضرت ابوموسی بیان کرتے ہیں میں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کا چکر لگایا۔ پھر میں بنوقیس سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کے پاس آیا انہوں نے میرے سر میں سے جوئیں نکالیں اس کے بعد میں لوگوں کو یہی فتوی دیتارہا ایک مرتبہ ایک شخص نے مجھ کو کہا اے عبداللہ بن قیس اپنے پاس سے فتاوی بیان کرنا بند کر دو آپ نہیں جانتے آپ کے بعد حج کے احکام کے بارے میں امیرالمومنین نے کیا حکم دیا ہے۔ (حضرت ابوموسی اشعری فرماتے ہیں) میں نے کہا اے لوگو میں نے تمہیں جتنے بھی فتوی دیئے ان سے باز آجاؤ امیرالمومنین تمہارے پاس تشریف لانے والے تم ان کی پیروی کرو جب حضرت عمر تشریف لائے تو میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے یہ بات ذکر کی تو انہوں نے فرمایا اگر ہم اللہ کی کتاب کے حکم پر عمل کریں تو اللہ کی کتاب میں حج وعمرہ کو مکمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور اگر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کا جائز لیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک احرام نہیں کھولا تھا جب تک قربانی کا جانور اپنے مخصوص مقام تک نہیں پہنچ گیا۔

یہ حدیث شیئر کریں