حج قران
راوی:
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ أَخْبَرَنَا أَبُو هِلَالٍ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ مُطَرِّفٍ قَالَ قَالَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ إِنِّي مُحَدِّثُكَ بِحَدِيثٍ لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَنْفَعَكَ بِهِ بَعْدُ إِنَّهُ كَانَ يُسَلَّمُ عَلَيَّ وَإِنَّ ابْنَ زِيَادٍ أَمَرَنِي فَاكْتَوَيْتُ فَاحْتُبِسَ عَنِّي حَتَّى ذَهَبَ أَثَرُ الْمَكَاوِي وَاعْلَمْ أَنَّ الْمُتْعَةَ حَلَالٌ فِي كِتَابِ اللَّهِ لَمْ يَنْهَ عَنْهَا نَبِيٌّ وَلَمْ يَنْزِلْ فِيهَا كِتَابٌ قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا بَدَا لَهُ
حضرت عمران بن حصین بیان کرتے ہیں تمہیں ایک حدیث سناتا ہوں شاید اللہ تعالیٰ اس کے بعد اس حدیث کے ذریعے نفع دے مجھے فرشتے سلام کیا کرتے تھے۔ ابن زیاد نے مجھے یہ ہدایت کی میں نے انہیں داغ لگوا دیا تو سلام آنا بند ہوگیا یہاں تک کہ داغ کا اثر ختم ہوگیا۔ (تو سلام آنا شروع ہوگیا) تم یہ بات جان لو اللہ کی کتاب میں حج تمتع حلال ہے اس سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع نہیں کیا اس کے بارے میں قرآن کا کوئی حکم نازل نہیں ہوا ایک صاحب نے اپنی رائے کے مطابق جو مناسب سمجھا اس کے بارے میں بیان کردیا۔