سفر کے دوران روزہ رکھنا
راوی:
أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَصَامَ وَصَامَ النَّاسُ حَتَّى بَلَغَ الْكَدِيدَ ثُمَّ أَفْطَرَ فَأَفْطَرَ النَّاسُ فَكَانُوا يَأْخُذُونَ بِالْأَحْدَثِ فَالْأَحْدَثِ مِنْ فِعْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں فتح مکہ کے سال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے تو آپ نے روزہ رکھ لیا لوگوں نے بھی روزہ رکھ لیاجب آپ " کدید" پہنچے تو آپ نے روزہ توڑ دیا لوگوں نے بھی روزہ توڑ دیا اس کی وجہ یہ تھی کہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس طرز عمل کو اختیار کرتے تھے جو آپ نے سب سے بعد میں کیا ہو۔