کام کاج میں استعمال ہونے والے اونٹوں پر زکوۃ فرض نہیں ہے۔
راوی:
أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدَّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي كُلِّ إِبِلٍ سَائِمَةٍ فِي كُلِّ أَرْبَعِينَ بِنْتُ لَبُونٍ لَا تُفَرَّقُ إِبِلٌ عَنْ حِسَابِهَا مَنْ أَعْطَاهَا مُؤْتَجِرًا بِهَا فَلَهُ أَجْرُهَا وَمَنْ مَنَعَهَا فَإِنَّا آخِذُوهَا وَشَطْرَ إِبِلِهِ عَزْمَةٌ مِنْ عَزَمَاتِ اللَّهِ لَا يَحِلُّ لِآلِ مُحَمَّدٍ مِنْهَا شَيْءٌ
بہز بن حکیم اپنے والد کے حوالے سے اپنی دادی کا یہ بیان نقل کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے جنگل میں چرنے والے ہر چالیس اونٹوں میں سے ایک بنت لبون (یعنی جو دو سال کی ہو کر تیسرے سال میں داخل ہوچکی ہو) کی ادئیگی لازم ہوگی اور اونٹوں کو اس کے حساب سے الگ نہیں کیا جائے گا جو شخص اجر کے حصول کے لئے زکوۃ ادا کرے گا تو اس کو اس کا اجر ملے گا اور جو شخص ادا نہیں کرے گا ہم وہ وصول کرلیں گے اور اس کے مال کا کچھ حصہ جرمانہ کے طور پر وصول کریں گے اور آل محمد کے لئے اس زکوۃ میں سے کچھ لینا جائز نہیں ہے۔