صدقہ فطر کا بیان۔
راوی:
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ حُرٍّ وَمَمْلُوكٍ صَاعًا مِنْ طَعَامٍ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ أَوْ صَاعًا مِنْ زَبِيبٍ فَلَمْ يَزَلْ ذَلِكَ كَذَلِكَ حَتَّى قَدِمَ عَلَيْنَا مُعَاوِيَةُ الْمَدِينَةَ حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا فَقَالَ إِنِّي أَرَى مُدَّيْنِ مِنْ سَمْرَاءِ الشَّامِ يَعْدِلُ صَاعًا مِنْ التَّمْرِ فَأَخَذَ النَّاسُ بِذَلِكَ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ أَمَّا أَنَا فَلَا أَزَالُ أُخْرِجُهُ كَمَا كُنْتُ أُخْرِجُهُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد أَرَى صَاعًا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ
حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود تھے تو ہم صدقہ فطر کے طور پر چھوٹے بڑے آزاد اور غلام کی طرف اناج کا ایک صاع یا کھجور کا ایک صاع یا جو کا ایک صاع، یا پنیر کا ایک صاع، یا کشمش کا ایک صاع ادا کیا کرتے تھے۔ اور یہ معمول یوں ہی برقرار رہا یہاں تک کہ حضرت معاویہ (اپنے عہد حکومت میں) حج یا شاید عمرہ کے لئے مدینہ منورہ آئے تو انہوں نے فرمایا میرے خیال میں شام کی گندم کے دو مد ایک صاع کھجور کے برابر ہوتے ہیں تو لوگوں نے اس کے مطابق عمل کرنا شروع کردیا۔ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جہاں تک میرا تعلق ہے میں تواسی طرح ادا کرتا ہوں جیسے پہلے ادا کیا کرتا تھا۔ امام دارمی فرماتے ہیں میرا خیال میں ہر چیز کا ایک صاع ادا کرنا چاہیے۔