مانگنے کی ممانعت
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ وَعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَقَالَ يَا حَكِيمُ إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرٌ حُلْوٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِسَخَاوَةِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ
حضرت حکیم بن حزام بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک چیز مانگی آپ نے مجھے عطا کردی میں نے پھر مانگی آپ نے پھر عطا کردی آپ سے پھر مانگی پھر آپ نے عطا کردی میں نے پھر مانگی تو آپ نے ارشاد فرمایا یہ مال سرسبز اور میٹھا ہے جو شخص نفس کی سخاوت کے ہمراہ اسے وصول کرے گا اس کے لئے اس میں برکت رکھ دی گئی اور جو شخص نفس کی حرص کے ہمراہ اسے حاصل کرے گا اس کے لئے اس میں برکت نہیں رکھی گئی اور اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جو کھا کر بھی سیر نہیں ہوتا۔