سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ زکوة کا بیان ۔ حدیث 1566

جو شخص اونٹ اور گائے اور بکری کی زکوۃ ادا نہ کرے

راوی:

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرُ مَا كَانَتْ قَطُّ وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَسْتَنُّ عَلَيْهِ بِقَوَائِمِهَا وَأَخْفَافِهَا وَلَا صَاحِبِ بَقَرٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرُ مَا كَانَتْ قَطُّ وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِقَوَائِمِهَا وَلَا صَاحِبِ غَنَمٍ لَا يَفْعَلُ فِيهَا حَقَّهَا إِلَّا جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَكْثَرُ مَا كَانَتْ وَأُقْعِدَ لَهَا بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَنْطَحُهُ بِقُرُونِهَا وَتَطَؤُهُ بِأَظْلَافِهَا لَيْسَ فِيهَا جَمَّاءُ وَلَا مَكْسُورَةٌ قَرْنُهَا وَلَا صَاحِبِ كَنْزٍ لَا يَفْعَلُ فِيهِ حَقَّهُ إِلَّا جَاءَ كَنْزُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ يَتْبَعُهُ فَاتِحًا فَاهُ فَإِذَا أَتَاهُ فَرَّ مِنْهُ فَيُنَادِيهِ خُذْ كَنْزَكَ الَّذِي خَبَّأْتَهُ قَالَ فَأَنَا عَنْهُ غَنِيٌّ فَإِذَا رَأَى أَنَّهُ لَا بُدَّ مِنْهُ سَلَكَ يَدَهُ فِي فَمِهِ فَيَقْضِمُهَا قَضْمَ الْفَحْلِ قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ هَذَا الْقَوْلَ ثُمَّ سَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ وَقَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ قَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا حَقُّ الْإِبِلِ قَالَ حَلَبُهَا عَلَى الْمَاءِ وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا وَإِعَارَةُ فَحْلِهَا وَمَنْحُهَا وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ هَذَا الْحَدِيثِ

حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کسی اونٹ کا جو مالک اس کا حق ادا نہیں کرتا تو وہ اونٹ قیامت کے دن زیادہ بڑے حجم میں آئے گا اور اس مالک کو اس کے اونٹ کے سامنے ایک چٹیل میدان میں بٹھا دیا جائے گا وہ اونٹ اپنے پاؤں اور کھروں کے ذریعے اسے روندے گا جس گائے کا مالک اس کا حق ادا نہیں کرے گا وہ قیامت کے دن زیادہ بڑے حجم میں آئے گی اس شخص کو اس گائے کے سامنے ایک چٹیل میدان میں بٹھا دیا جائے گا وہ گائے اسے اپنے سینگوں کے ذریعے مارے گی اور اپنے کھروں کے ذریعے روندے گی جس بکری کا مالک اس کا حق ادا نہیں کرے گا وہ بکری قیامت کے دن زیادہ بڑے حجم میں آئے گی اس شخص کو اس بکری کے سامنے ایک چٹیل میدان میں بٹھا دیا جائے گا وہ بکری اسے اپنے سینگوں کے ذریعے مارے گی اور اپنے کھروں کے ذریعے روندے گی ان جانوروں میں کوئی بھی بغیر سینگ کے نہیں ہوگا اور کسی کا سینگ ٹوٹا ہوا نہیں ہوگا جس خزانے کا مالک اس کا حق ادا نہیں کرے گا قیامت کے دن وہ خزانہ ایک اژدھا کی شکل میں اپنا منہ کھول کر اس کے پیچھے آئے گا جب وہ اس شخص کے پاس آئے گا تو وہ شخص اس سے بھاگے گا تو وہ اژدھا بلند آواز سے پکارے گا اپنا وہ خزانہ لے لو جسے تم نے سنبھال کر رکھا ہوا تھا وہ شخص کہے گا مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے پھر وہ شخص دیکھے گا اب کوئی چارہ نہیں ہے وہ اپنا ہاتھ اس اژدھا کی طرف بڑھائے گا تو وہ اسے یوں چبا لے گا جیسے کوئی اونٹ کوئی چیز چبا لیتا ہے ابوزبیر کہتے ہیں میں نے عبید بن عمیر کو یہ بات بیان کرتے ہوئے سنا پھر ہم نے جابر بن عبداللہ سے دریافت کیا تو انہوں نے بھی یہی بات بیان کی جو عبید بن عمیر نے بیان کی تھی ابوزبیر بیان کرتے ہیں میں نے عبید بن عمیر کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا کہ ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ اونٹ کا حق کیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا جب پانی (پلانے کے لئے اسے لایا جائے) تو اس کا دودھ دوہ کر دوسروں کو پلا دیا جائے اس کے ڈول کو ادھار دے دیا جائے، نر اونٹ کو (جفتی کے لئے) ادھار دے دیا جائے (کسی بکری کو) دودھ دوہنے کے لئے دے دیا جائے اور ان جانوروں پر اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لئے سامان لادا جائے۔
ایک اور سند کے ہمراہ حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے اس روایت کا بعض حصہ منقول ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں