عید کے دن صدقہ کرنے کی ترغیب دینا۔
راوی:
أَخْبَرَنَا يَعْلَى بْنُ عُبَيْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ شَهِدْتُ الصَّلَاةَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ قَامَ مُتَوَكِّئًا عَلَى بِلَالٍ حَتَّى أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِتَقْوَى اللَّهِ قَالَ تَصَدَّقْنَ فَذَكَرَ شَيْئًا مِنْ أَمْرِ جَهَنَّمَ فَقَامَتْ امْرَأَةٌ مِنْ سَفِلَةِ النِّسَاءِ سَفْعَاءُ الْخَدَّيْنِ فَقَالَتْ لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لِأَنَّكُنَّ تُفْشِينَ الشَّكَاءَ وَاللَّعْنَ وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ فَجَعَلْنَ يَأْخُذْنَ مِنْ حُلِيِّهِنَّ وَأَقْرَاطِهِنَّ وَخَوَاتِيمِهِنَّ يَطْرَحْنَهُ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ يَتَصَدَّقْنَ بِهِ أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز عید میں شرکت کی آپ نے پہلے نماز ادا کی پھر خطبہ دیا پھر آپ حضرت بلال کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے اور خواتین کے پاس تشریف لائے آپ نے انہیں وعظ کیا اور انہیں اللہ سے ڈرنے کی نصیحت کی اور صدقہ کرنے کے بارے میں فرمایا پھر آپ نے جہنم سے متعلق کچھ تذکرہ کیا ایک خاتون کھڑی ہوئی جو کسی عام خاندان سے تعلق رکھتی تھی اس کے رخسار کھینچے ہوئے تھے اس نے عرض کی یا رسول اللہ اس کی وجہ کیا ہے آپ نے ارشاد فرمایا اس کی وجہ یہ ہے کہ تم خواتین شکایت بکثرت کرتی ہو اور لعنت بکثرت کرتی ہو اور شوہر کی نافرمانی بکثرت کرتی ہو۔ راوی کا بیان ہے کہ خواتین نے اپنے زیورات اور انگوٹھیاں اور بالیاں حضرت بلال کے کپڑے میں ڈالنا شروع کردیں یہ انہوں نے صدقے کے طور پر ڈالی تھیں۔