عیدین کی نماز اذان اور اقامت کے بغیر پڑھی جائے گی اور نماز خطبہ سے پہلے ادا کی جائے گی۔
راوی:
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنِي ابْنُ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنِي أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ قَالَ سَمِعْتُ عَطَاءً يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ بَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ يَوْمَ الْعِيدِ ثُمَّ خَطَبَ فَرَأَى أَنَّهُ لَمْ يُسْمِعْ النِّسَاءَ فَأَتَاهُنَّ فَذَكَّرَهُنَّ وَوَعَظَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَتَصَدَّقْنَ وَبِلَالٌ قَابِضٌ بِثَوْبِهِ فَجَعَلَتْ الْمَرْأَةُ تَجِيءُ بِالْخُرْصِ وَالشَّيْءِ ثُمَّ تُلْقِيهِ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں یہ بات گواہی دے کر کہتا ہوں کہ آپ نے عید کے دن خطبہ دینے سے پہلے نماز ادا کی تھی پھر آپ نے خطبہ دیا تھا پھر آپ نے یہ مناسب سمجھا کہ خواتین تک آواز نہیں پہنچی تو آپ خواتین کے پاس تشریف لے گئے انہیں بطور خاص وعظ ونصحیت کی اور صدقہ کرنے کی ہدایت کی تو حضرت بلال نے اپنے کپڑے کو پھیلا لیا تو خواتین نے اپنی انگوٹھیاں وغیرہ اور دیگر چیزیں حضرت بلال کے کپڑے میں ڈال دیں۔