دعائے قنوت پڑھنا۔
راوی:
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيِّ قَالَ قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ مَا تَذْكُرُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ حَمَلَنِي عَلَى عَاتِقِهِ فَأَخَذْتُ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَأَدْخَلْتُهَا فِي فَمِي فَقَالَ أَلْقِهَا أَمَا شَعَرْتَ أَنَّا لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ قَالَ وَكَانَ يَدْعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ وَإِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي الْقُنُوتِ فِي الْوِتْرِ فَذَكَرَ مِثْلَهُ
ابوالحوراء، سعدی بیان کرتے ہیں میں نے امام حسن بن علی سے کہا آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کیا بات نقل کرتے ہیں انہوں نے جواب دیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے کندھوں پر اٹھا لیا میں نے صدقہ کی کھجوروں میں سے ایک کھجور پکڑی اور اسے اپنے منہ میں لے لیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اسے باہر نکال دو کیا تمہیں پتا نہیں ہے کہ ہمارے لئے صدقہ استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ حضرت امام حسن بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے۔ اے اللہ تو ہدایت عطا کرتا ہے اس میں سے مجھے بھی ہدایت عطا کر اور جو تو عافیت عطا کرتا ہے اس میں سے مجھے بھی عافیت عطا کر اور جس چیز کو پھیر دیتا ہے اس سے مجھے بھی پھیر دے اور جو تو عطا کرتا ہے اس میں میرے لئے بھی برکت عطا کر اور جو تونے فیصلہ کیا اس کے ذریعے مجھے بھی بچالے بے شک تو ہی فیصلہ کرنے والا ہے اور تیرے خلاف فیصلہ نہیں کیا جاسکتا اور جس کا تو مددگار ہو وہ رسوا نہیں ہوسکتا تو برکت والا ہے اور عظمت والا ہے۔ حضرت امام حسن بن علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کچھ کلمات کی تعلیم دی جنہیں میں وتر میں دعائے قنوت میں پڑھتا ہوں۔ (اس کے سابقہ حدیث والی دعا ہے)