سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1519

جب امام خطبہ دے تو کس جگہ کھڑا ہو۔

راوی:

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ لَمَّا كَثُرَ النَّاسُ بِالْمَدِينَةِ جَعَلَ الرَّجُلُ يَجِيءُ وَالْقَوْمُ يَجِيئُونَ فَلَا يَكَادُونَ أَنْ يَسْمَعُوا كَلَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يَرْجِعُوا مِنْ عِنْدِهِ فَقَالَ لَهُ النَّاسُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ النَّاسَ قَدْ كَثُرُوا وَإِنَّ الْجَائِيَ يَجِيءُ فَلَا يَكَادُ يَسْمَعُ كَلَامَكَ قَالَ فَمَا شِئْتُمْ فَأَرْسِلْ إِلَى غُلَامٍ لِامْرَأَةٍ مِنْ الْأَنْصَارِ نَجَّارٍ وَإِلَى طَرْفَاءِ الْغَابَةِ فَجَعَلُوا لَهُ مِرْقَاتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَجْلِسُ عَلَيْهِ وَيَخْطُبُ عَلَيْهِ فَلَمَّا فَعَلُوا ذَلِكَ حَنَّتْ الْخَشَبَةُ الَّتِي كَانَ يَقُومُ عِنْدَهَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهَا فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا فَسَكَنَتْ

حضرت سہل بن سعد بیان کرتے ہیں جب مدینہ منورہ میں لوگوں کی کثرت ہوگئی تو کبھی کوئی شخص آتا تو کبھی کچھ لوگ آجاتے وہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز نہیں سن سکتے تھے یہاں تک کہ وہ آپ کی بارگاہ سے واپس جاتے تو لوگ نے آپ کی خدمت میں عرض کی یا رسول اللہ آپ کی خدمت میں بکثرت لوگ آتے ہیں کوئی شخص آتا ہے اسے آپ کی آواز سنائی نہیں دیتی اس کا کوئی حل ہونا چاہیے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا تم کیا چاہتے ہو تم انصار کی ایک خاتون کے غلام کے پاس پیغام بھیجو جو بڑھئی کا کام کرتا ہے جو جنگل میں جائے ان لوگوں نے اس شخص کے لئے دو یا تین تختیاں بنا دیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان پر تشریف فرما ہونے لگے اور اس پر بیٹھ کر خطبہ دینے لگے جب آپ نے پہلی مرتبہ ایسا کیا تو پہلے آپ جس لکڑی کے پاس کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے وہ رونے لگی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لے گئے آپ نے اپنا دست مبارک اس پر رکھا تو اسے سکون آگیا۔

یہ حدیث شیئر کریں