سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1464

نماز کے دوران کلام کرنے کی ممانعت

راوی:

حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ السُّلَمِيِّ قَالَ بَيْنَا أَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ فَقُلْتُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ قَالَ فَحَدَّقَنِي الْقَوْمُ بِأَبْصَارِهِمْ فَقُلْتُ وَا ثُكْلَاهُ مَا لَكُمْ تَنْظُرُونَ إِلَيَّ قَالَ فَضَرَبَ الْقَوْمُ بِأَيْدِيهِمْ عَلَى أَفْخَاذِهِمْ فَلَمَّا رَأَيْتُهُمْ يُسْكِتُونَنِي قُلْتُ مَا لَكُمْ تُسْكِتُونَنِي لَكِنِّي سَكَتُّ قَالَ فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبِأَبِي هُوَ وَأُمِّي مَا رَأَيْتُ مُعَلِّمًا قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ أَحْسَنَ تَعْلِيمًا مِنْهُ وَاللَّهِ مَا ضَرَبَنِي وَلَا كَهَرَنِي وَلَا سَبَّنِي وَلَكِنْ قَالَ إِنَّ صَلَاتَنَا هَذِهِ لَا يَصْلُحُ فِيهَا شَيْءٌ مِنْ كَلَامِ النَّاسِ إِنَّمَا هِيَ التَّسْبِيحُ وَالتَّكْبِيرُ وَتِلَاوَةُ الْقُرْآنِ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ حَجَّاجٍ الصَّوَّافِ عَنْ يَحْيَى عَنْ هِلَالٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بِنَحْوِهِ

حضرت معاویہ بن حکم اسلمی بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا اس دوران حاضرین میں سے ایک شخص کو چھینک آگئی میں نے کہا اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے حاضرین میں سے کچھ لوگوں نے مجھے گھور کر دیکھا میں نے کہا ہائے افسوس کہ تم میری طرف اس طرح کیوں دیکھ رہے ہو لوگوں نے اپنے ہاتھ ہاتھ پر مارے اور ہاتھ رانوں پر مارے جب میں نے دیکھا کہ وہ مجھے خاموش کروا رہے ہیں تو میں نے کہا تم لوگ مجھے خاموش کیوں کروا رہے ہو لیکن پھر میں خاموش ہوگیاجب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ختم کی میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں میں آپ سے پہلے اور آپ کے بعد آپ سے اچھا معلم نہیں دیکھا اللہ کی قسم نہ تو آپ نے مجھے مارا نہ مجھے ڈانٹا نہ مجھے برا کہا بلکہ آپ نے یہ ارشاد فرمایا: ہماری یہ نماز جو ہے اس میں لوگوں کے کلام کی مانند کوئی کلام نہیں ہوتا بلکہ اس میں تسبیح بیان کی جاتی ہے تکبیر پڑھی جاتی ہے اور قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں