چاشت کی نماز
راوی:
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي النَّضْرِ أَنَّ أَبَا مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ هَانِئٍ بِنْتَ أَبِي طَالِبٍ تُحَدِّثُ أَنَّهَا ذَهَبَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدَتْهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ بِنْتُهُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ قَالَتْ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ وَذَلِكَ ضُحًى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ هَذِهِ فَقُلْتُ أَنَا أُمُّ هَانِئٍ قَالَتْ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ قَامَ فَصَلَّى ثَمَانَ رَكَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ ثُمَّ انْصَرَفَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ زَعَمَ ابْنُ أُمِّي أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ فُلَانَ بْنَ هُبَيْرَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أُمَّ هَانِئٍ
ابومرہ جو جناب عقیل بن ابوطالب کے آزاد کردہ غلام ہیں بیان کرتے ہیں انہوں نے ام ہانی بنت ابوطالب کو یہ بات بیان کرتے ہوئے سنا کہ فتح مکہ کے دن میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپ کو غسل کرتے ہوئے پایا آپ کی بیٹی فاطمہ نے ایک کپڑے کے ذریعے پردہ تان رکھا تھا۔ ام ہانی بیان کرتی ہیں کہ میں نے آپ کو سلام کیا یہ چاشت کا وقت تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کون ہے؟ میں نے جواب دیا ام ہانی ہوں۔ ام ہانی بیان کرتی ہیں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غسل سے فارغ ہوگئے تو آپ نے ایک کپڑا لپیٹ کر آٹھ رکعت ادا کیں جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میرے ماں جائے حضرت علی رضی اللہ عنہ ایک شخص کو قتل کرنا چاہتے ہیں جسے میں نے پناہ دی ہے وہ ہبیرہ کا بیٹا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ام ہانی جسے تم نے پناہ دی ہے اسے ہم بھی پناہ دیتے ہیں۔