عصر کی نماز کے بعد دو رکعت ادا کرنا
راوی:
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَرْسَلُوهُ إِلَى عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنَّا جَمِيعًا وَسَلْهَا عَنْ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ وَقُلْ إِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّكِ تُصَلِّينَهُمَا وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَكُنْتُ أَضْرِبُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ النَّاسَ عَلَيْهِمَا قَالَ كُرَيْبٌ فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا وَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي بِهِ فَقَالَتْ سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ فَخَرَجْتُ إِلَيْهِمْ فَأَخْبَرْتُهُمْ بِقَوْلِهَا فَرَدُّونِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي إِلَى عَائِشَةَ فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُمَا ثُمَّ رَأَيْتُهُ يُصَلِّيهِمَا أَمَّا حِينَ صَلَّاهُمَا فَإِنَّهُ صَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ دَخَلَ وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَصَلَّاهُمَا فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْجَارِيَةَ فَقُلْتُ قُومِي بِجَنْبِهِ فَقُولِي أُمُّ سَلَمَةَ تَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَمْ أَسْمَعْكَ تَنْهَى عَنْ هَاتَيْنِ الرَّكْعَتَيْنِ وَأَرَاكَ تُصَلِّيهِمَا فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي عَنْهُ قَالَتْ فَفَعَلَتْ الْجَارِيَةُ فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ يَا ابْنَةَ أَبِي أُمَيَّةَ سَأَلْتِ عَنْ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ إِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ بِالْإِسْلَامِ مِنْ قَوْمِهِمْ فَشَغَلُونِي عَنْ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ فَهُمَا هَاتَانِ سُئِلَ أَبُو مُحَمَّد عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ أَنَا أَقُولُ بِحَدِيثِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَلَا بَعْدَ الْفَجْرِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ
حضرت کریب جو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ بن عباس حضرت عبدالرحمن بن ازہر اور حضرت مسوربن مخرمہ نے انہیں کریب کو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں بھیجا اور یہ ہدایت کی ان کو ہم سب کی طرف سے سلام کہنا اور ان کے عصر کے بعد والی دو رکعت کے بارے میں سوال کرنا۔ اور یہ کہنا کہ ہمیں یہ پتہ چلا کہ آپ یہ دو رکعت ادا کرتی یہں جب کہ ہم تک یہ حدیث پہنچی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو رکعت کو پڑھنے سے منع کیا ہے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت عمر کے ساتھ مل کر ان دو رکعت ادا کرنے والوں کو مارا پیٹا تھا۔ کریب بیان کرتے ہیں میں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور جس سوال کے ہمراہ مجھے ان حضرات نے بھیجا تھا وہ انہیں بتایا سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ہدایت کی تم سیدہ ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کرو، میں واپس ان حضرات کے پاس آیا اور انہیں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے جواب کے بارے میں بتایا ان حضرات نے مجھے اسی سوال کے ہمراہ جو عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بھیجا تھا سیدہ ام سلمہ کی خدمت میں بھیج دیا۔ ام سلمہ نے جواب دیا میں نے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دو رکعت ادا کرنے سے منع کرتے ہوئے سنا ہے لیکن پھر ایک مرتبہ میں نے آپ کو دو رکعت ادا کرتے ہوئے دیکھا آپ نے یہ دو رکعت اس وقت ادا کی تھیں جب آپ عصر کی نماز پڑھ لینے کے بعد میرے ہاں تشریف لائے اس وقت انصار کے قبیلہ بنوحرام سے تعلق رکھنی والی چند خواتین میرے پاس موجود تھیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دو رکعت ادا کی ۔ میں نے ایک لڑکی کو آپ کے پاس بھیجا اور یہ ہدایت کی تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑی ہوجانا اور یہ کہنا ام سلمہ کہہ رہی ہیں یا رسول اللہ میں نے تو آپ کو ان دو رکعت کو اداکرنے منع کرتے ہوئے سنا ہے اور اب میں دیکھ رہی ہوں کہ آپ خود یہ رکعت ادا کررہے ہیں ؟ اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ کے ذریعے اشارہ کریں تو تم پیچھے ہو کر کھڑی ہوجانا۔ ام سلمہ بیان کرتی ہیں اس لڑکی نے ایساہی کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کے ذریعے اشارہ کیا۔ وہ لڑکی پیچھے ہٹ گئی جب آپ نے نماز سے فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا اے ابوامیہ کی صاحبزادی تم نے عصر کے بعد دو رکعت کے بارے میں دریافت کیا ہے میرے پاس عبدالقیس قبیلے کے چند لوگ اسلام قبول کرنے کے لئے آئے تھے ان کی وجہ سے میں ظہر کے بعد والی دو رکعت ادا نہ کرسکا یہ وہی والی دو رکعت تھی۔ امام ابومحمد دارمی سے اس حدیث کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا میں حضرت عمر کے حوالے سے منقول نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث کے مطابق فتوی دیتاہوں کہ عصر کی نماز کے بعد سورج غروب ہوجانے تک کوئی نماز ادا نہیں کی جاسکتی اور فجر کے بعد سورج طلوع ہوجانے تک کوئی نماز ادا نہیں کی جاسکتی ۔