نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بچپن کیسا تھا
راوی:
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عُثْمَانَ الْقُرَشِيُّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ عَلِمْتَ أَنَّكَ نَبِيٌّ حَتَّى اسْتَيْقَنْتَ فَقَالَ يَا أَبَا ذَرٍّ أَتَانِي مَلَكَانِ وَأَنَا بِبَعْضِ بَطْحَاءِ مَكَّةَ فَوَقَعَ أَحَدُهُمَا عَلَى الْأَرْضِ وَكَانَ الْآخَرُ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ أَهُوَ هُوَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَزِنْهُ بِرَجُلٍ فَوُزِنْتُ بِهِ فَوَزَنْتُهُ ثُمَّ قَالَ فَزِنْهُ بِعَشَرَةٍ فَوُزِنْتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ ثُمَّ قَالَ زِنْهُ بِمِائَةٍ فَوُزِنْتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ ثُمَّ قَالَ زِنْهُ بِأَلْفٍ فَوُزِنْتُ بِهِمْ فَرَجَحْتُهُمْ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِمْ يَنْتَثِرُونَ عَلَيَّ مِنْ خِفَّةِ الْمِيزَانِ قَالَ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ لَوْ وَزَنْتَهُ بِأُمَّتِهِ لَرَجَحَهَا
حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلی مرتبہ کب اس بات کا یقینی علم ہوا کہ آپ نبی ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے ابوذر( رضی اللہ تعالیٰ عنہ) میرے پاس دو فرشتے آئے میں اس وقت مکہ کے کھلے میدان میں تھا ان میں ایک زمین پر اتر آیا اور دوسرا آسمان اور زمین کے درمیان رہا ان دونوں میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا یہ وہی ہیں؟ اس نے جواب دیا ہاں وہ بولا ایک آدمی کے ساتھ ان کا وزن کرو اس آدمی کے ساتھ میرا وزن کیا گیا میرا پلڑا بھاری تھا پھر اس نے نے کہا دس آدمیوں کے ساتھ میرا وزن کرو ان کے ساتھ میرا وزن کیا گیا تو پھر میرا پلڑا بھاری تھا پھر وہ بولا سو آدمیوں کے ساتھ وزن کرو اس کے ساتھ میرا وزن کیا گیا توبھی میں ہی بھاری تھا پھر وہ بولا ایک ہزار آدمیوں کے ساتھ میرا وزن کرو ان کے ساتھ میرا وزن کیا گیا توبھی میرا پلڑا بھاری تھا مجھے یوں محسوس ہوا کہ ان لوگوں کا پلڑا ہلکا ہونے کی وجہ سے کوئی میرے اوپر نہ گرجائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا اگر ان کی پوری امت کے مقابلے میں ان کا وزن کیا جائے توبھی ان کا پلڑا بھاری ہوگا۔