کسی بھی چیز کے آگے سے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی۔
راوی:
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جِئْتُ أَنَا وَالْفَضْلُ يَعْنِي عَلَى أَتَانٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِمِنًى أَوْ بِعَرَفَةَ فَمَرَرْتُ عَلَى بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْتُ عَنْهَا وَتَرَكْتُهَا تَرْعَى وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں (میں اور میرا بھائی) فضل آئے راوی کہتے ہیں یعنی یہ دونوں صاحبان گدھی پر سوار تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منی میں نماز ادا کر رہے تھے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہں میں ایک صف کے کچھ حصے کے آگے سے گزر گیا پھر اس سے اتر گیا میں نے اسے چرنے کے لئے چھوڑ دیا اور خود صف میں شامل ہوگیا۔