نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز کا طریقہ۔
راوی:
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ قَالَ صَلَّى بِنَا أَبُو مُوسَى إِحْدَى صَلَاتَيْ الْعَشِيِّ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أُقِرَّتْ الصَّلَاةُ بِالْبِرِّ وَالزَّكَاةِ فَلَمَّا قَضَى أَبُو مُوسَى الصَّلَاةَ قَالَ أَيُّكُمْ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا فَأَرَمَّ الْقَوْمُ فَقَالَ لَعَلَّكَ يَا حِطَّانُ قُلْتَهَا قَالَ مَا أَنَا قُلْتُهَا وَقَدْ خِفْتُ أَنْ تَبْكَعَنِي بِهَا فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَنَا قُلْتُهَا وَمَا أَرَدْتُ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ فَقَالَ أَبُو مُوسَى أَوَ مَا تَعْلَمُونَ مَا تَقُولُونَ فِي صَلَاتِكُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا فَعَلَّمَنَا صَلَاتَنَا وَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا قَالَ أَحْسَبُهُ قَالَ إِذَا أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ فَلْيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا قَالَ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ فَقُولُوا آمِينَ يُجِبْكُمْ اللَّهُ فَإِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتِلْكَ بِتِلْكَ فَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ أَوْ قَالَ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ فَإِنَّ اللَّهَ قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ وَإِذَا كَبَّرَ وَسَجَدَ فَكَبِّرُوا وَاسْجُدُوا فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتِلْكَ بِتِلْكَ فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمْ التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ السَّلَامُ أَوْ سَلَامٌ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ أَوْ سَلَامٌ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ
حطان بن عبداللہ بیان کرتے ہیں حضرت ابوموسی اشعری نے ہمیں نماز پڑھائی یہ مغرب یا شاید عشاء کی نماز تھی نمازیوں میں سے ایک صاحب بولے کہ نماز اور زکوۃ بڑے نیکی کے کام ہیں جب حضرت ابوموسی نے نماز ختم کی تو دریافت کیا کہ یہ جملہ کس نے کہا ہے سب لوگ خاموش رہے حضرت ابوموسی بولے اے حطان شاید یہ جملہ تم نے کہا ہے حطان کہتے ہیں میں نے کہا یہ جملہ میں نے نہیں کہا مجھے اندیشہ ہے کہ شاید آپ مجھ سے ناراض نہ ہوجائیں حاضرین میں سے ایک صاحب بولے میں نے یہ جملہ کہا ہے اور میرا مقصد صرف نیک تھا۔ حضرت ابوموسی نے فرمایا کیا تم لوگوں کو پتا نہیں ہے کہ تم لوگوں کو اپنی نماز میں کیا پڑھنا چاہیے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے نماز پڑھانے کا طریقہ سکھایا تھا اور اس کے آداب وضاحت کے ساتھ بیان کئے ہیں۔ آپنے فرمایا تھا کہ جب نماز پڑھی جانے لگے تو تم میں سے ایک شخص تم لوگوں کی امامت کرے گا جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو جب وہ غیر المغضوب علیھم ولا لضالین کہے تو آمین کہو اللہ تعالیٰ تمہاری دعا قبول کرے گا۔ جب وہ تکبیر کہہ کر رکوع میں جائے تو تم بھی تکبیر کہہ رکوع میں جاؤ۔ امام تم سے پہلے رکوع میں جائےگا اور تم سے پہلے رکوع سے اٹھے گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں یہ اسی طرح ہوگا جب امام سمع اللہ کہے تو تم اللہم ربناالک الحمد کہو کیونکہ اللہ نے اپنے نبی کی زبانی یہ بات ارشاد فرمائی ہے۔ جس شخص نے اللہ کی حمد بیان کی اللہ نے اس کی حمد کو سن لیا۔ پھر جب امام تکبیر کہہ کر سجدے میں جائے تو تم بھی تکبیر کہو اور سجدے میں چلے جاؤ امام تم سے پہلے سجدے میں جائے گا اور تم سے پہلے سجدے سے اٹھے گا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں یہ اسی طرح ہوگا کہ پھر جب تم قعدہ میں بیٹھو تو یہ پڑھو۔ ہرطرح کی مالی اور جسمانی عبادت اللہ کے لئے مخصوص ہے اے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام ہو اور آپ پر اللہ کی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں۔ ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر سلام ہو۔ میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔