نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بچپن کیسا تھا
راوی:
أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ بَحِيرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو السُّلَمِيُّ عَنْ عُتْبَةَ بْنِ عَبْدٍ السُّلَمِيِّ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ رَجُلٌ كَيْفَ كَانَ أَوَّلُ شَأْنِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ كَانَتْ حَاضِنَتِي مِنْ بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَابْنٌ لَهَا فِي بَهْمٍ لَنَا وَلَمْ نَأْخُذْ مَعَنَا زَادًا فَقُلْتُ يَا أَخِي اذْهَبْ فَأْتِنَا بِزَادٍ مِنْ عِنْدِ أُمِّنَا فَانْطَلَقَ أَخِي وَمَكَثْتُ عِنْدَ الْبَهْمِ فَأَقْبَلَ طَائِرَانِ أَبْيَضَانِ كَأَنَّهُمَا نَسْرَانِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ أَهُوَ هُوَ قَالَ الْآخَرُ نَعَمْ فَأَقْبَلَا يَبْتَدِرَانِي فَأَخَذَانِي فَبَطَحَانِي لِلْقَفَا فَشَقَّا بَطْنِي ثُمَّ اسْتَخْرَجَا قَلْبِي فَشَقَّاهُ فَأَخْرَجَا مِنْهُ عَلَقَتَيْنِ سَوْدَاوَيْنِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ ائْتِنِي بِمَاءِ ثَلْجٍ فَغَسَلَ بِهِ جَوْفِي ثُمَّ قَالَ ائْتِنِي بِمَاءِ بَرَدٍ فَغَسَلَ بِهِ قَلْبِي ثُمَّ قَالَ ائْتِنِي بِالسَّكِينَةِ فَذَرَّهُ فِي قَلْبِي ثُمَّ قَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ حُصْهُ فَحَاصَهُ وَخَتَمَ عَلَيْهِ بِخَاتَمِ النُّبُوَّةِ ثُمَّ قَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ اجْعَلْهُ فِي كِفَّةٍ وَاجْعَلْ أَلْفًا مِنْ أُمَّتِهِ فِي كِفَّةٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا أَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْأَلْفِ فَوْقِي أُشْفِقُ أَنْ يَخِرَّ عَلَيَّ بَعْضُهُمْ فَقَالَ لَوْ أَنَّ أُمَّتَهُ وُزِنَتْ بِهِ لَمَالَ بِهِمْ ثُمَّ انْطَلَقَا وَتَرَكَانِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفَرِقْتُ فَرَقًا شَدِيدًا ثُمَّ انْطَلَقْتُ إِلَى أُمِّي فَأَخْبَرْتُهَا بِالَّذِي لَقِيتُ فَأَشْفَقَتْ أَنْ يَكُونَ قَدْ الْتَبَسَ بِي فَقَالَتْ أُعِيذُكَ بِاللَّهِ فَرَحَلَتْ بَعِيرًا لَهَا فَجَعَلَتْنِي عَلَى الرَّحْلِ وَرَكِبَتْ خَلْفِي حَتَّى بُلْغَتِنَا إِلَى أُمِّي فَقَالَتْ أَدَّيْتُ أَمَانَتِي وَذِمَّتِي وَحَدَّثَتْهَا بِالَّذِي لَقِيتُ فَلَمْ يَرُعْهَا ذَلِكَ وَقَالَتْ إِنِّي رَأَيْتُ حِينَ خَرَجَ مِنِّي يَعْنِي نُورًا أَضَاءَتْ مِنْهُ قُصُورُ الشَّامِ
حضرت عتبہ بن عبدسلمی بیان کرتے ہیں یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام میں شامل ہیں ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا یا رسول اللہ آپ کا بچپن کیسا تھا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری دایہ کا تعلق بنوسعد بن بکر سے تھا ایک مرتبہ میں اور ان کا بیٹا اپنی بکریاں چرانے کے لئے گئے ہمارے ساتھ کھانے کے لئے کچھ نہیں تھا میں نے کہا اے میرے بھائی تم جاؤ اور امی جان سے ہمارے لئے کچھ کھانا لاؤ میرا بھائی چلا گیا میں ان جانوروں کے پاس ٹھہر گیا اسی دوران دو سفید پرندے جو گدھوں کی مانند تھے آئے اور ان میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا کیا یہ وہی ہے؟ دوسرے نے جواب دیا ہاں وہ دونوں تیزی سے میری طرف لپکے انہوں نے مجھے پکڑ لیا اور مجھے سیدھا لٹا کر میرے پیٹ کوچیر دیا پھر انہوں نے میرا دل نکال کر اسے چیر دیا اور اس میں سے سیاہ خون کے دو لوتھڑے نکالے ان میں ایک نے اپنے ساتھی سے کہا برف کا پانی لاؤ پھر اس نے اس پانی کے ذریعے میرے پیٹ کودھویا پھر وہ بولا ٹھنڈا پانی لاؤ پھر اس نے اس کے ذریعے میرے دل کودھویا پھر وہ بولا سکینت لاؤ وہ اس نے میرے دل پر چھڑک دیا پھر اس نے اپنے ساتھی سے کہا اسے سی دو۔ اس نے اسے سی دیا۔ اس نے اس پر مہر نبوت لگادی۔ پھر اس نے کہا انہیں ایک پلڑے میں رکھو اور ان کی امت سے ایک ہزار افراد کو دوسرے پلڑے میں رکھو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرماتے ہیں جب میں نے دیکھا کہ ایک ہزار افراد میرے اوپر تھے اور مجھے یہ اندیشہ ہوا کہ کوئی میرے اوپر گر نہ جائے تو ان میں سے ایک شخص بولا اگر ان کی پوری امت کے ساتھ بھی ان کا وزن کیا جائے تو ان کا پلڑا بھاری ہوگا پھر وہ دونوں چلے گئے انہوں نے مجھے وہیں رہنے دیا۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ مجھے بہت الجھن ہوئی میں اپنی والدہ کے پاس گیا اور انہیں اس صورتحال کے بارے میں بتایا جو مجھے پیش آئی تھی وہ ڈر گئیں کہ شاید مجھے کوئی ذہنی مرض لاحق ہوگیا ہے وہ بولیں میں تمہیں اللہ کی پناہ میں دیتی ہوں پھر وہ اپنے اونٹ پر سوار ہوئیں اور مجھے بھی سوار کیا یہاں تک کہ میری والدہ (سیدہ آمنہ) کے پاس آگئے میری دایہ نے کہا میں اپنی امانت اور اپنا ذمہ ادا کرچکی ہوں پھر انہوں نے میری والدہ کو وہ واقعہ بتایا جو میرے ساتھ پیش آیا تھا تو والدہ اس سے خوف زدہ نہیں ہوئیں اور بولیں جب ان کی ولادت ہوئی تھی تو میں نے دیکھا تھا کہ میرے اندر کوئی چیز نکلی ہے (راوی کہتے ہیں) یعنی نور نکلا جس کے ذریعے شام کے محلات روشن ہوگئے تھے۔