سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1263

عشاء کی نماز میں قرأت کی مقدار

راوی:

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ مُعَاذًا كَانَ يُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَأْتِي قَوْمَهُ فَيُصَلِّي بِهِمْ فَجَاءَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَصَلَّى الْعَتَمَةَ وَقَرَأَ الْبَقَرَةَ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَصَلَّى ثُمَّ ذَهَبَ فَبَلَغَهُ أَنَّ مُعَاذًا يَنَالُ مِنْهُ فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُعَاذٍ فَاتِنًا فَاتِنًا فَاتِنًا أَوْ فَتَّانًا فَتَّانًا فَتَّانًا ثُمَّ أَمَرَهُ بِسُورَتَيْنِ مِنْ وَسَطِ الْمُفَصَّلِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد نَأْخُذُ بِهَذَا

حضرت جابر بن عبداللہ بیان کرتے ہیں حضرت معاذ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا کرنے کے بعد اپنے محلے میں آجاتے تھے اور وہاں کے لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے ایک رات وہ آئے اور عشاء کی نماز پڑھانا شروع کی۔ انہوں نے سورت بقرہ کی تلاوت شروع کردی۔ انصار سے تعلق رکھنے والا ایک شخص آیا اور تنہا نماز پڑھ کر چلا گیا بعد میں پتہ چلا کہ حضرت معاذ کو اس بات سے افسوس ہوا ہے اس شخص نے اس بات کی شکایت کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کی تو انہوں نے حضرت معاذ کو فرمایا کہ (تم) فتنے میں مبتلا کرنے والے ہو۔ فتنے میں مبتلا کرنے والے ہو (راوی کو شک ہے اس حدیث میں فاتن کی بجائے فتان کے الفاظ ہیں) پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ کو وسط مفصل سے تعلق رکھنے والی کوئی سی دو سورتیں تلاوت کرنے کی ہدایت کی تھی۔
امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں کہ ہم اسی کے مطابق فتوی دیتے ہیں۔

یہ حدیث شیئر کریں