سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1253

مسجد کی طرف جانے والے قدموں کی فضیلت

راوی:

أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا التَّيْمِيُّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ كَانَ رَجُلٌ بِالْمَدِينَةِ لَا أَعْلَمُ بِالْمَدِينَةِ مَنْ يُصَلِّي إِلَى الْقِبْلَةِ أَبْعَدَ مَنْزِلًا مِنْ الْمَسْجِدِ مِنْهُ وَكَانَ يَشْهَدُ الصَّلَوَاتِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ لَوْ ابْتَعْتَ حِمَارًا تَرْكَبُهُ فِي الرَّمْضَاءِ وَالظَّلْمَاءِ قَالَ وَاللَّهِ مَا يَسُرُّنِي أَنَّ مَنْزِلِي بِلِزْقِ الْمَسْجِدِ فَأُخْبِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْمَا يُكْتَبَ أَثَرِي وَخُطَايَ وَرُجُوعِي إِلَى أَهْلِي وَإِقْبَالِي وَإِدْبَارِي أَوْ كَمَا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْطَاكَ اللَّهُ ذَلِكَ كُلَّهُ وَأَعْطَاكَ مَا احْتَسَبْتَ أَجْمَعَ أَوْ كَمَا قَالَ

حضرت ابی بن کعب بیان کرتے ہیں مدینے میں ایک شخص تھا قبلہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے والوں میں سے، میں مدینہ منورہ میں کسی ایسے شخص سے واقف نہیں تھا جس کا گھر مسجد سے اس کے گھر سے زیادہ دور ہو وہ شخص تمام نمازوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک ہوتا تھا اس سے کہا گیا اگر تم کوئی گدھا خرید لو تاکہ تم سردی اور تاریکی میں اس پر سوار ہو کر آجایا کرو تو یہ مناسب ہوگا اس نے جواب دیا اللہ کی قسم مجھے یہ بات پسند نہیں ہے کہ میرا گھر مسجد کے بالکل ساتھ ہو اس بات کی اطلاع نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی تو آپ نے اس شخص سے اس بارے میں دریافت کیا تو اس نے عرض کی یا رسول اللہ اس کی وجہ یہ ہے کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ میرے قدموں کے نشانات میرے قدموں، گھر واپس آنے جانے کو میرے نامہ اعمال میں لکھاجائے یا اس نے اس طرح کی کوئی بات کہی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہ سب کچھ تمہیں عطا کرے گا اور جس ثواب کی تم نے نیت کی ہے وہ سب بھی تمہیں عطا کرے گا (راوی کہتے ہیں) یا اس کی مانند آپ نے کچھ الفاظ ادا کئے ۔

یہ حدیث شیئر کریں