سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1229

امام جب بیٹھ کر نماز ادا کررہا ہو تو مقتدی کیا کرے۔

راوی:

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ لَهَا أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ بَلَى ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصَلَّى النَّاسُ قُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ قَالَتْ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّى النَّاسُ فَقُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّى النَّاسُ فَقُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَتْ وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ قَالَتْ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ قَالَتْ فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ بِأَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ رَجُلًا رَقِيقًا يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِكَ قَالَتْ فَصَلَّى بِهِمْ أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الْأَيَّامَ قَالَتْ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ وَجَدَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ وَأَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَتَأَخَّرَ وَقَالَ لَهُمَا أَجْلِسَانِي إِلَى جَنْبِهِ فَأَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ فَجَعَلَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي وَهُوَ قَائِمٌ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَدَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَهُ أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْكَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَاتِ فَعَرَضْتُ حَدِيثَهَا عَلَيْهِ فَمَا أَنْكَرَ مِنْهُ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَسَمَّتْ لَكَ الرَّجُلَ الَّذِي كَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ قُلْتُ لَا فَقَالَ هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ

عبیداللہ بیان کرتے ہں میں عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کیا آپ مجھے نبی کی بیماری کے بارے میں بتائیں گی۔ انہوں نے جواب دیا ہاں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شدید بیمار ہوگئے آپ نے دریافت کیا کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے ہم نے عرض کی جی نہیں یا رسول اللہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں آپ نے فرمایا میرے لئے بڑے برتن میں پانی رکھو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں ہم نے ایسا ہی کیا آپ نے غسل کیا پھر اٹھنے کی کوشش کی آپ پر بے ہوشی طاری ہوگئی جب افاقہ ہوا تو آپ نے دریافت کیا کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں ہم نے عرض کی جی نہیں یا رسول اللہ آپ کا انتطار ہو رہا ہے آپ نے فرمایا میرے لئے بڑے برتن میں پانی رکھو ہم نے ایسا ہی کیا۔ آپ نے اٹھنے کی کوشش کی تو آپ پر بے ہوشی طاری ہوگئی جب افاقہ ہوا تو آپ نے دریافت کیا کیا لوگ نماز پڑھ چکے ہیں ہم نے عرض کی نہیں اے اللہ کے رسول آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں لوگ اس وقت مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اور عشاء کی نماز کے لئے نبی اکرم کا انتظار کررہے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو یہ پیغام بھجوایا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں پیغام رساں نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر بولا اللہ کے رسول نے آپ کو یہ ہدایت کی ہے کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھا دیں تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ جو نرم دل آدمی تھے بولے اے عمر تم لوگوں کو نماز پڑھاؤ حضرت عمر نے جواب دیا آپ اس کے زیادہ حق دار ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں ان دنوں میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ہی لوگوں کو نماز پڑھاتے رہے سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت میں بہتری محسوس ہوئی تو آپ ظہر کی نماز ادا کرنے کے لئے دو آدمیوں کے درمیان تشریف لے گئے ان دو میں سے ایک صاحب حضرت عباس تھے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اس وقت لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے جب انہوں نے نبی اکرم کو دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے نبی اکرم نے انہیں اشارہ کیا وہ پیچھے نہ ہٹیں آپ نے اپنے دونوں ساتھیوں کو یہ ہدایت کی تم مجھے اس کے پہلو میں بٹھا دو ان دونوں حضرات نے آپ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پہلو میں بٹھا دیا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہو کر نبی اکرم کی اقتداء میں نماز ادا کرنا شروع کردی جبکہ لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں ادا کرتے رہے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز ادا کی۔
عبیداللہ بیان کرتے ہیں میں حضرت عبداللہ بن عباس کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے کہا آپ کو وہ حدیث نہ سناؤں جو نبی اکرم کی بیماری کے بارے میں سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے مجھے سنائی ہے؟ انہوں نے جواب دیا ہاں ضرور۔ میں نے وہ حدیث انہیں سنائی تو انہوں نے اس کی کسی بھی بات کا انکار نہیں کیا۔ البتہ انہوں نے یہ دریافت کیا، کیا سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے تمہارے سامنے ان دوسرے صاحب کا نام لیا تھا جو حضرت عباس کے ساتھ تھے۔ میں نے جواب دیا نہیں انہوں نے فرمایا وہ علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں