سورت فاتحہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
راوی:
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَسْكُتُ سَكْتَتَيْنِ إِذَا دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ وَإِذَا فَرَغَ مِنْ الْقِرَاءَةِ فَأَنْكَرَ ذَلِكَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فَكَتَبُوا إِلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ فَكَتَبَ إِلَيْهِمْ أَنْ قَدْ صَدَقَ سَمُرَةُ قَالَ أَبُو مُحَمَّد كَانَ قَتَادَةُ يَقُولُ ثَلَاثُ سَكَتَاتٍ وَفِي الْحَدِيثِ الْمَرْفُوعِ سَكْتَتَانِ
حضرت سمرہ بن جندب بیان کرتے ہیں نبی اکرم دو مرتبہ خاموشی اختیار کرتے تھے ایک جب آپ نماز میں داخل ہوتے اور دوسرا جب آپ قرأت کر کے فارغ ہوتے حضرت عمران بن حصین نے اس بات کا انکار کیا تو ان حضرات نے حضرت ابی بن کعب کو خط لکھ کر یہ مسئلہ پوچھا انہوں نے ان حضرات کو جواب میں لکھا کہ حضرت سمرہ نے درست بیان کیا ہے ۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں قتادہ فرماتے ہیں تین مرتبہ خاموشی اختیار کی جائے گی جبکہ مرفوع حدیث میں دو مرتبہ خاموشی اختیار کئے جانے کا ذکر ہے۔