عشاء کی نماز میں کتنی تاخیر مستحب ہے
راوی:
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ أَنَّ أُمَّ كُلْثُومٍ بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ أَخْبَرَتْهُ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَتَّى ذَهَبَ عَامَّةُ اللَّيْلِ وَرَقَدَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ فَخَرَجَ فَصَلَّاهَا فَقَالَ إِنَّهَا لَوَقْتُهَا لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز میں تاخیر کردی یہاں تک کہ رات کا بڑا حصہ گزر گیا اور پھر مسجد میں موجود لوگ سو گئے پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ نے انہیں نماز پڑھانے کے بعد ارشاد فرمایا یہ اس نماز کا وقت ہے اگر مجھے اپنی امت کی مشقت کا خیال نہ ہوتا (تو میں انہیں اسی وقت نماز ادا کرنے کا حکم دیتا)