سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1187

عشاء کی نماز میں کتنی تاخیر مستحب ہے

راوی:

أَخْبَرَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعِشَاءِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَدْ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ يُصَلِّي هَذِهِ الصَّلَاةَ غَيْرَكُمْ وَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ يُصَلِّي يَوْمَئِذٍ غَيْرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ

سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں ایک رات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز ادا کرنے میں تاخیر کردی یہاں تک کہ حضرت عمر بن خطاب نے بلند آواز سے عرض کی خواتین اور بچے سو چکے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا اس وقت روئے زمین میں تمہارے علاوہ اور کوئی اس نماز کو ادا نہیں کرے گا (سیدہ عائشہ صدیقہ بیان کرتی ہیں) اس زمانے میں مدینہ منورہ کےعلاوہ کہیں بھی نماز نہیں پڑھی جاتی تھی۔

یہ حدیث شیئر کریں