شیطان اذان کی آواز سن کر بھاگ جاتا ہے
راوی:
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ لَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لَا يَسْمَعَ الْأَذَانَ فَإِذَا قُضِيَ الْأَذَانُ أَقْبَلَ وَإِذَا ثُوِّبَ أَدْبَرَ فَإِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ فَيَقُولُ اذْكُرْ كَذَا وَكَذَا لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ قَبْلَ ذَلِكَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد ثُوِّبَ يَعْنِي أُقِيمَ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشادنقل کرتے ہیں: جب نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتا ہوا بھاگ کر اتنی دور چلا جاتا ہے۔ جہاں اسے اذان کی آواز نہ آئے اور جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو وہ واپس آجاتا ہے پھر جب اقامت کہی جاتی ہے تو وہ دوبارہ بھاگ جاتا ہے۔ جب اقامت ختم ہوتی ہے تو پھر آ جاتا ہے اور انسان کے دل میں طرح طرح کے خیالات پیدا کرتا ہے اور یہ کہتا ہے فلاں فلاں چیز یاد کرو فلاں چیز یاد کرو (اور وہ باتیں یاد کرواتا ہے) جو پہلے کبھی انسان کو یاد نہیں ہوتی۔
امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں (اس حدیث میں لفظ) تثویب سے مراد اقامت ہے۔