سنن دارمی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 1165

فجر کی اذان کا وقت

راوی:

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَعَنْ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤَذِّنَانِ بِلَالٌ وَابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى تَسْمَعُوا أَذَانَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَقَالَ الْقَاسِمُ وَمَا كَانَ بَيْنَهُمَا إِلَّا أَنْ يَنْزِلَ هَذَا وَيَرْقَى هَذَا

یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ ابن عمر سے منقول ہے۔
قاسم سیدہ عائشہ صدیقہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دو مؤذن تھے ایک حضرت بلال اور دوسرے ابن ام مکتوم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بلال رات میں ہی اذان دے لیتا ہے تم لوگ اس وقت تک (سحری) کھاتے پیتے رہو جب تک ابن ام مکتوم کی اذان نہ سنو۔
قاسم بیان کرتے ہیں ان دونوں کے درمیان فرق یہ تھا کہ ایک صاحب اذان (دے کر اترتے تھے) دوسرے اذان دینے کے لئے مینار پر چڑھ رہے ہوتے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں