اذان کا آغاز
راوی:
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ قَالَ وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَهَا قَالَ أَبُو مُحَمَّد يَعْنِي الْمَدِينَةَ إِنَّمَا يُجْتَمَعُ إِلَيْهِ بِالصَّلَاةِ لِحِينِ مَوَاقِيتِهَا بِغَيْرِ دَعْوَةٍ فَهَمَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَجْعَلَ بُوقًا كَبُوقِ الْيَهُودِ الَّذِينَ يَدْعُونَ بِهِ لِصَلَاتِهِمْ ثُمَّ كَرِهَهُ ثُمَّ أَمَرَ بِالنَّاقُوسِ فَنُحِتَ لِيُضْرَبَ بِهِ لِلْمُسْلِمِينَ إِلَى الصَّلَاةِ فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ إِذْ رَأَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ أَخُو بَلْحَارِثِ بْنِ الْخَزْرَجِ فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ طَافَ بِيَ اللَّيْلَةَ طَائِفٌ مَرَّ بِي رَجُلٌ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ يَحْمِلُ نَاقُوسًا فِي يَدِهِ فَقُلْتُ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَتَبِيعُ هَذَا النَّاقُوسَ فَقَالَ وَمَا تَصْنَعُ بِهِ قُلْتُ نَدْعُو بِهِ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ أَفَلَا أَدُلُّكَ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ قُلْتُ وَمَا هُوَ قَالَ تَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَأْخَرَ غَيْرَ كَثِيرٍ ثُمَّ قَالَ مِثْلَ مَا قَالَ وَجَعَلَهَا وِتْرًا إِلَّا أَنَّهُ قَالَ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَلَمَّا خُبِّرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّهَا لَرُؤْيَا حَقٌّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَقُمْ مَعَ بِلَالٍ فَأَلْقِهَا عَلَيْهِ فَإِنَّهُ أَنْدَى صَوْتًا مِنْكَ فَلَمَّا أَذَّنَ بِلَالٌ سَمِعَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ فَخَرَجَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَجُرُّ إِزَارَهُ وَهُوَ يَقُولُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَقَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ مَا رَأَى فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلِلَّهِ الْحَمْدُ فَذَاكَ أَثْبَتُ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنِيهِ سَلَمَةُ قَالَ حَدَّثَنِيهِ ابْنُ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنِي هَذَا الْحَدِيثَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ عَنْ أَبِيهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ قَالَ لَمَّا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاقُوسِ فَذَكَرَ نَحْوَهُ
محمد بن اسحق بیان کرتے ہیں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ کسی اعلان کے بغیر نماز کے مخصوص وقت میں اکٹھے ہوجایا کرتے تھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارادہ کیا کہ یہود کے بوق کی طرح ایک بوق بنایا جائے جس کے ذریعے لوگوں کو نماز کے لئے بلایا جائے لیکن پھر آپ کو یہ اچھا نہیں لگا۔ پھر آپ نے لوگوں کو ناقوس باجا بنانے کا حکم دیا تاکہ اسے بجا کر مسلمانوں کو نماز کے لئے بلایا جائے اسی دوران حضرت عبداللہ بن زید بن عبدربہ جن کا تعلق حارث بن خزرج قبیلے سے تھا انہوں نے ایک خواب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیان کیا اور عرض کیا یا رسول اللہ رات خواب میں میرے پاس ایک شخص آیا جس نے دو سبز چادریں اوڑھی ہوئی تھی اس نے اپنے ہاتھ میں ایک باجا پکڑا ہوا تھا میں نے کہا اے اللہ کے بندے کیا تم یہ باجا فروخت کرو گے اس نے جواب دیا تم اس کا کیا کرو گے میں نے کہا ہم اس کے ذریعے نماز کے لئے بلائیں گے وہ بولا کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز کے متعلق بتاؤں میں نے پوچھا اس سے بہتر کیا چیز ہے وہ بولا تم یوں کہو۔ اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ اکبر اللہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ الخ۔ ۔ ترجمہ۔ اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے میں یہ گواہی دیتاہوں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں گواہی دیتاہوں اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، میں یہ گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے رسول ہیں، میں یہ گواہی دیتا ہوں محمد اللہ کے رسول ہیں، آؤ نماز کی طرف، آؤ نماز کی طرف، آؤ کامیابی کی طرف، آؤ کامیابی کی طرف، اللہ سب سے بڑا ہے اللہ سب سے بڑا ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔ اسی طرح پوری اذان اس نے سنائی۔ حضرت عبداللہ فرماتے ہیں پھر وہ تھوڑا سا پیچھے ہٹا اور انہی کلمات کو طاق تعداد میں کہا البتہ ان میں ان الفاظ کا اضافہ کیا۔ قدقامت الصلوۃ۔ راوی کہتے ہیں جب اس بات کی اطلاع نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہوئی تو آپ نے فرمایا اللہ نے چاہا تو یہ خواب سچ ثابت ہوگا تم بلال کے پاس جاؤ اسے یہ کلمات سکھاؤ کیونکہ اس کی آواز تم سے بلند ہے۔ راوی کہتے ہیں جب حضرت بلال نے اذان دی تو حضرت عمر بن خطاب نے وہ سنی تو وہ اس وقت اپنے گھر میں موجود تھے وہ اپنا تہبند گھسیٹتے ہوئے نبی اکرم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ہمراہ مبعوث کیا ہے جس طرح کا خواب انہوں نے دیکھا ہے میں نے بھی ویسا ہی خواب دیکھا ہے تو نبی اکرم نے فرمایا ہر طرح کی حمد اللہ کے لئے مخصوص ہے اب بات مزید پختہ ہوگئی ہے۔
یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔ محمد بن عبداللہ بیان کرتے ہیں: میرے والد عبداللہ بن زید نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ناقوس بنانے کا حکم دیا ہے (اس کے بعد حسب سابق حدیث ہے)۔