نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے (سابقہ آسمانی) کتابوں میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ۔
راوی:
أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا رَيْحَانُ هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ هُوَ ابْنُ مَنْصُورٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَطِيَّةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَبِيعَةَ الْجُرَشِيَّ يَقُولُ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ لِتَنَمْ عَيْنُكَ وَلْتَسْمَعْ أُذُنُكَ وَلْيَعْقِلْ قَلْبُكَ قَالَ فَنَامَتْ عَيْنَايَ وَسَمِعَتْ أُذُنَايَ وَعَقَلَ قَلْبِي قَالَ فَقِيلَ لِي سَيِّدٌ بَنَى دَارًا فَصَنَعَ مَأْدُبَةً وَأَرْسَلَ دَاعِيًا فَمَنْ أَجَابَ الدَّاعِيَ دَخَلَ الدَّارَ وَأَكَلَ مِنْ الْمَأْدُبَةِ وَرَضِيَ عَنْهُ السَّيِّدُ وَمَنْ لَمْ يُجِبْ الدَّاعِيَ لَمْ يَدْخُلْ الدَّارَ وَلَمْ يَطْعَمْ مِنْ الْمَأْدُبَةِ وَسَخِطَ عَلَيْهِ السَّيِّدُ قَالَ فَاللَّهُ السَّيِّدُ وَمُحَمَّدٌ الدَّاعِي وَالدَّارُ الْإِسْلَامُ وَالْمَأْدُبَةُ الْجَنَّةُ
حضرت عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتے ہیں انہوں نے حضرت ربیعہ جرشی کو بیان کرتے ہوئے سنا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کوئی فرشتہ آیا اور آپ سے یہ کہا گیا کہ آپ کی آنکھ تو سوتی ہے لیکن آپ کے کان سنتے رہیں گے اور آپ کا دل سمجھتا رہے گا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری آنکھیں سوجاتی ہیں لیکن میرے کان سنتے رہتے ہیں اور دل سمجھ لیتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ پھر مجھ سے کہا گیا کہ ایک سردار نے گھر بنایا اس میں دسترخوان سجایا اور ایک دعوت دینے والے کو بھیجا تو جو شخص اس دعوت دینے والے کی دعوت کو قبول کرلے گا وہ اس گھر میں آئے گا اور اس دستر خوان سے کھائے گا۔ وہ سردار اس سے راضی ہوگا اور جو شخص اس دعوت دینے والے کی بات نہیں مانے گا وہ اس گھر میں داخل نہیں ہوگا اور اس دسترخوان سے نہیں کھائے گا اور وہ سردار اس سے ناراض ہوگا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں وہ سردار اللہ تعالیٰ ہیں وہ دعوت دینے والا شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے وہ گھر اسلام ہے اور وہ دسترخوان جنت ہے۔