حضرت اسرافیل علیہ السلام صور پھونکنے کے لئے ہر وقت تیار ہیں
راوی:
عن أبي سعيد الخدري قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم كيف أنعم وصاحب الصور قد التقمه وأصغى سمعه وحنى جبهته ينتظر متى يؤمر بالنفخ . فقالوا يا رسول الله وما تأمرنا ؟ قال قولوا حسبنا الله ونعم الوكيل . رواه الترمذي .
" اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " آرام وسکون سے کیسے بیٹھا رہوں جب کہ صور پھونکنے والا حضرت اسرافیل علیہ السلام ) صور کو ( پھونکنے کے لئے ) منہ میں دبائے ہوئے ہیں، اپنا کان ( بار گاہ حق جل مجدہ کی طرف ) لگائے ہوئے ہیں کہ جب بھی حکم صادر ہو فورا پھونک دیں ) اور پیشانی جھکائے ہوئے ( بالکل تیاری کی حالت میں ) ہیں اور انتظار کر رہے کہ کب صور پھونکنے کا حکم ملے " ( یہ سن کر ) صحابہ نے عرض کیا کہ تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لئے کیا فرماتے ہیں ؟ ( یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا تلقین فرماتے ہیں کہ ہم کسی بھی آفت اور سختی کے وقت کیا کریں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( جب بھی کوئی آفت ومصیبت آئے تو بس حق تعالیٰ ہی کی طرف لو لگاؤ اسی کی بارگاہ میں التجا کرو اور اس کے فضل وکرم پر بھروسہ واعتماد رکھو، نیز ، یہ پڑھا کرو حسبنا اللہ ونعم الوکیل ، اور ہم کو اللہ ہی کافی ہے اور وہی بہتر کا رساز ہے ۔ "
تشریح :
حسبنا اللہ ونعم الوکیل " پڑھنا ایک ایسا عمل ہے جس کی برکت سے اللہ تعالیٰ بڑی سے بڑی آفت ومصیبت اور سخت سے سخت مشکل کو دفع کر کے عافیت وسلامتی عطا فرما دیتا ہے ، چنانچہ جس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کو نمرود کی آگ میں ڈالا جانا تھا تو آپ کی زبان پر یہی بابرکت کلمہ تھا ، اسی طرح ایک غزوہ ( جہاد) کے موقع پر جب کچھ لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہا کہ ان الناس قد جمعوا لکم فاخشوہم ۔ یعنی دشمنوں نے آپ لوگوں کے مقابلہ کے لئے بڑا لاؤ لشکر جمع کر لیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان سے ڈرنا چاہئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی پڑھا حسبنا اللہ ونعم الوکیل ۔