مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ یمن اور شام اور اویس قرنی کے ذکر کا باب ۔ حدیث 969

اہل شام کی خوش بختی

راوی:

وعن زيد بن ثابت قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " طوبى للشام " قلنا : لأي ذلك يا رسول الله ؟ قال : " لأن ملائكة الرحمن باسطة أجنحتها عليها " رواه أحمد والترمذي

" اور حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ خوش بختی ہو اہل شام سے ہم نے پوچھا کہ وہ کس وجہ سے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس وجہ سے کہ رحمن کے فرشتے شام کی سر زمین اور اس کے رہنے والوں پر بازو پھیلائے ہوئے ہیں (تاکہ وہ سر زمین اور اس کے لوگ کفر سے محفوظ رہیں ۔ " (ترمذی )

تشریح :
رحمن کے فرشتے " کی لفظی ترکیب اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ یہاں" فرشتوں " سے مراد رحمت کے فرشتے ہیں اور حضرت شیخ عبدالحق نے یہ لکھا ہے کہ یہ جملہ " فرشتے اپنے بازو پھیلائے ہوئے ہیں " اس بات سے کنایہ ہے کہ مخصوص اہل شام یعنی اس ملک میں رہنے والے ابدال پر یا تمام اہل شام پر اللہ تعالیٰ کی رحمت وراحت چھائی ہوئی ہے ۔
واضح رہے کہ " فرشتوں کے بازو" سے مراد صفات وقوائے ملکیہ ہیں ان کے بازوؤں کو اس دنیا کے پرندوں کے بازوؤں پر قیاس نہیں کرنا چاہئے ۔ کیونکہ کسی پرندے کے تین چار سے زائد بازو نہیں ہوتے چہ جائیکہ چھ سو بازو جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج میں حضرت جبرائیل علیہ السلام کے دیکھے تھے حاصل یہ ہے کہ یہ تو ماننا اور ثابت کرنا چاہئے کہ فرشتوں کے بازو ہوتے ہیں لیکن ان بازوؤں کی ماہیت وحقیقت اور کیفیت کی بحث اور بیان میں نہ پڑنا چاہئے ۔

یہ حدیث شیئر کریں