مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ صور پھونکے جانے کا بیان ۔ حدیث 94

قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی کبریائی وجبروت کا اظہار

راوی:

وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبض الله الأرض يوم القيامة ويطوي السماء بيمينه ثم يقول أنا الملك أين ملوك الأرض ؟ . متفق عليه .

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " قیامت کے دن اللہ تعالیٰ زمین کو اپنے پنجہ میں لے لے گا اور آسمانوں کو اپنے داہنے ہاتھ میں لپیٹ لے گا اور پھر فرمائے گا میں بادشاہ ہوں ( یعنی بادشاہت میرے علاوہ اور کسی کو سزاوار نہیں میں ہی شہنشاہ ہوں ) کہاں ہیں وہ لوگ جو زمین پر اپنی بادشاہی کا دعوی کرتے تھے ؟ ۔ " ( بخاری ومسلم )

تشریح :
" زمین کو اپنے پنجہ میں لے لینے اور آسمانوں کو اپنے داہنے ہاتھ میں لپیٹ لینے " سے مراد شاید اللہ تعالیٰ کا ان دونوں ( زمین وآسمان ) کو تبدیل کر دینا ہے جیسا کہ خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے یوم تبدل الارض غیر الارض والسموات یا یہ کہ یہ الفاظ دراصل حق تعالیٰ کی عظمت وکبریائی اور جلال سے کنایہ ہیں اور اس طرف اشارہ کرنے کے لئے ہیں کہ وہ عظیم کار نامے اور افعال جن کے سامنے پوری کائنات انسانی کی عقلیں حیران ہیں اللہ رب العزت کی نظر میں بالکل آسان کام ہے اور چونکہ آسمان کو زمین کی نسبت زیادہ شرف وعظمت حاصل ہے اس لئے اس کو دائیں ہاتھ سے زیادہ شرف وفضیلت رکھتا ہے ، پس پروردگار زمین کو مٹھی میں لے گا اور آسمانوں کو داہنے ہاتھ پر ( جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے لپیٹ لے گا ۔

یہ حدیث شیئر کریں