بلال بن رباح
راوی:
یہ مشہور صحابی حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن تھے، ان کے باپ کا نام رباح اور ماں کا نام طمامہ تھا، حضرت ابوبکر صدیق کے آزاد کردہ غلام ہیں ، ان کی کنیت " ابوعبدالرحمن " ہے بعض حضرات نے " ابوعبداللہ " بعض نے " ابوعبد الکریم " اور بعض نے ابوعامر بھی کنیت لکھی ہے ۔ حضرت بلال قدیم الاسلام ہیں سب سے پہلے انہوں نے ہی مکہ میں اسلام کا اظہار کیا تھا جس کے سبب اللہ کے دین کی راہ میں ان کو نہایت سخت عذاب جھیلنا پڑے، اس زمانہ میں حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک دشمن دین امیہ بن خلف عجمی کے غلام تھے ۔ امیہ ان کو نہایت ہولناک اذیتیں پہنچایا کرتا تھا، وہ ان کو لوہے کی زرہ میں کس کر جلتی دھوپ میں ڈال دیتا تھا ، لکڑی کے موصل سے ان کی پٹائی کرتا تھا ، آخر کار حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان کو اس کو ظالم مالک سے بھاری قیمت کے عوض خرید کر آزاد کیا اور پھر جنگ بدر میں وہی امیہ انہی حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھوں جہنم رسید ہوا ۔ فتح مکہ کے موقع پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا تھا کہ خانہ کعبہ میں اذان دیں ، حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل ومناقب بے شمار ہیں ان کی فضیلت وبزرگی کے اظہار کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : سابقین چار ہیں ، میں سابق عرب ہوں ، بلال سابق حبشہ ہیں ، صہیب سابق روم ہیں ، اور سلمان سابق فارس ہیں ، حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا رنگ گندم گوں تھا دراز قد تھے ، جسم پر بال بہت زیادہ تھے ، انہوں نے دمشق میں ٢٠ھ میں وفات پائی اور ایک قول یہ ہے کہ ان کی وفات ١٨ھ میں ہوئی ۔ وفات کے وقت کچھ اوپر ساٹھ سال کے تھے ، بعض حضرات نے ان کی عمر ٧٠سال لکھی ہے رضی اللہ عنہ ۔