عثمان غنی
راوی:
حضرت عثمان غنی بن عفان قریشی ہیں ، ان کی ولادت واقعہ فیل کے چھٹے سال ہوئی اور انہوں نے اس وقت اسلام قبول کر لیا تھا جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم دار ارقم میں قیام پذیر نہیں ہوئے تھے ، ان سے پہلے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت علی اور حضرت زید ابن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما مشرف بہ اسلام ہوچکے تھے ، انہوں نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دعوت وترغیب پر اسلام قبول کیا تھا اور منقول ہے کہ جب انہوں نے اسلام قبول کیا اور ان کے چچا حکم بن العاص بن امیہ کو اس کی اطلاع ہوئی تو اس نے ان کو باندھ کر قید میں ڈال دیا اور بولا کہ تونے باپ دادا کے دین کو چھوڑ کرنیا دین اختیار کرلیا ہے اللہ کی قسم تجھے اس وقت تک اس قید سے رہا نہیں کروں گا جب تک کہ تو اس نئے دین کو چھوڑ نہیں دیتا ، حضرت عثمان نے جواب دیا تو پھر چچاجان آپ بھی سن لیجئے کہ میں ہرگز نہیں چھوڑوں گا جو آپ کے جی میں آئے کیجئے ، حکم بن ابوالعاص نے جب حضرت عثمان کی اس سختی اور مضبوطی کو دیکھا تو ان کو رہا کردیا ۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت رقیہ حضرت عثمان کے نکاح میں تھیں ، جنگ بدر کے دنوں میں وہ سخت بیمار تھیں ، جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بدر کو روانہ ہونے لگے تو حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو حکم دیا کہ تم ہمارے ساتھ چلو ، مدینہ میں رہ کر رقیہ کی تیمار داری کرو اور اس کی دیکھ بھال رکھو ، چنانچہ حضرت عثمان جنگ بدر میں شریک نہ ہوسکے ، لیکن چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ان کو مدینہ میں رہ جانا پڑا تھا ، اس لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگ بدر میں حاصل ہونے والے مال غنیمت میں ان کا حصہ بھی لگایا اور اس اعتبار سے ان کو اصحاب بدر میں شمار کیا ۔ اسی بیماری میں حضرت رقیہ کا انتقال ہوگیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : اگر میرے پاس تیسری بیٹی ہوتی تو میں اس کو بھی حضرت عثمان کے نکاح میں دے دیتا ، حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ اور کوئی ایسا نہیں گزرا جس کے نکاح میں کسی پیغمبر کی دو بیٹیاں آئی ہوں اور اس اعتبار سے " ذوالنورین " حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا لقب قرار پایا ۔
حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ میانہ قد ، خوش رو ، بزرگ ریش اور سرخ سفید رنگت کے تھے ان کے منہ پر چیچک کے نشان تھے ان کا سراپا نہایت دلکش ، جاذب نظر اور پر جمال تھا ، منقول ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی ام کلثوم کو مخاطب کرکے فرمایا تھا : میں نے اس شخص کے ساتھ تمہارا نکاح کیا جو تمہارے دادا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور تمہارے باپ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت زیادہ مشابہت رکھتا ہے ۔ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ شرم وحیا کے مثالی پیکر تھے روایت وں میں آتا ہے کہ گھر کے اندر دروازہ بند کر کے غسل کرتے تھے کیا مجال جو کوئی پیٹ اور پیٹھ بھی عریاں دیکھ لے یہ بھی منقول ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ حیاء کے مارے اپنی پیٹھ سیدھی نہیں کرسکتے تھے ۔
عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اسلام کے تیسرے خلیفہ راشد ہیں ، ٣٥ھ میں ایام تشریق کے دوران شہید ہوئے اور ان کی خلافت تیرہ سال رہی ، عمر مبارک ٨٢ سال کی ہوئی ، بعض حضرات نے ٨٣سال اور بعض نے ٨٦سال کی عمر لکھی ہے ۔ رضی اللہ عنہ