انصار کی فضیلت
راوی:
وعن قتادة قال ما نعلم حيا من أحياء العرب أكثر شهيدا أعز يوم القيامة من الأنصار . قال : وقال أنس : قتل منهم يوم أحد سبعون ويوم بئر معونة سبعون ويوم اليمامة على عهد أبي بكر سبعون . رواه البخاري
اور حضرت قتادہ (تابعی ) سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا : قبائل عرب میں سے کسی قبیلہ یا قوم کے بارے میں ہمیں یہ علم نہیں کہ اس کے شہیدوں کی تعداد انصار کے شہیدوں سے زیادہ ہو اور قیامت کے دن انصار سے زیادہ باعزت مانے جائیں حضرت انس کا بیان ہے کہ احد کی جنگ میں ستر انصار شہید ہوئے ، بیر معونہ میں ستر انصار (جوقراء تھے ) شہید ہوئے اور یمامہ کی جنگ میں جو حضرت ابوبکر کے عہد خلافت میں (مسیلمہ کذاب کے خلاف لڑی گئی ) ستر انصار شہید ہوئے ۔ " (بخاری )
تشریح :
انصار سے زیادہ وہ باعزت مانے جائیں " مطلب یہ کہ جس قبیلہ کے شہیدوں کی تعداد زیادہ عزت ملے گی لہٰذا ہمارے علم کے مطابق انصار ہی چونکہ ایک ایسا قبیلہ اور ایسی قوم ہے جس کے افراد نے اللہ کی راہ میں سب سے زیادہ اپنی جانیں قربان کی ہیں اور اس اعتبار سے ان کے شہیدوں کی تعداد الگ الگ سب قبیلوں اور قوموں کے شہیدوں سے زیادہ ہے اس لئے قیامت کے دن وہ عزت کہ جو اللہ کی راہ میں جان دینے والوں کے لئے اللہ کے ہاں مقرر ہے سب سے زیادہ انصار ہی کو ملے گا ۔
" احد کی جنگ میں ستر انصار شہید ہوئے " یہاں مراد یہ ہے کہ جنگ احد میں جو ستر اہل ایمان شہید ہوئے تھے ان میں چند کو چھوڑ کر سب ہی انصار تھے ، یہ وضاحت اس لئے ضروری ہے کہ حدیث وتاریح اور سیر کی مستند روایتوں کی مطابق جنگ احد میں کل ستر مسلمان شہید ہوئے تھے جن میں سے چونسٹھ انصار میں سے تھے اور چھ مہاجرین میں سے ۔