حضرت خالد بن ولید
راوی:
وعنه قال : نزلنا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم منزلا فجعل الناس يمرون فيقول رسول الله صلى الله عليه و سلم " من هذأ يا أبا هريرة ؟ " فأقول : فلان . فيقول : " نعم عبد الله هذا " ويقول : " من هذا ؟ " فأقول : فلان . فيقول : " بئس عبد الله هذا " حتى مر خالد بن الوليد فقال : " من هذا ؟ " فقلت : خالد بن الوليد . فقال : " نعم عبد الله خالد بن الوليد سيف من سيوف الله " رواه الترمذي
اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ (ایک سفر کے دوران ) ہم لوگوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مقام پر پڑاؤ کیا تو اس وقت (جب کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خیمہ کے اندر آرام فرما رہے تھے اور میں خیمہ کے باہر تھا ) لوگ (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خیمہ کے سامنے سے) ادھر ادھر آنے جانے لگے ، چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم (جب خیمہ کے باہر کسی شخص کے گزرنے کی آہٹ پاتے تو) پوچھتے، ابوہریرہ ! گزرنے والا کون شخص ہے ، اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتاتا کہ فلاں شخص ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس شخص کا نام سن کر ) فرماتے کہ یہ اللہ کا اچھا بندہ ہے ۔ یا (کسی شخص کے بارے میں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھتے کہ یہ کون شخص؟ ہے اور میں بتاتا کہ فلاں شخص ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس شخص کا نام سن کر ) فرماتے : یہ اللہ کا برا بندہ ہے ۔ (یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا ) یہاں تک کہ جب خالد بن ولید گزرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ کون شخص ہے تو میں نے بتایا کہ خالد بن ولید ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام سن کر ) فرمایا : خالد بن ولید اللہ کا اچھا بندہ ہے ، اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہے ۔ " (ترمذی )
تشریح :
یہ اللہ کا برا بندہ " یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی ایسے شخص کے بارے میں فرماتے ہوں گے جس کا " منافق " ہونا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم میں ہوگا ، ورنہ کسی مؤمن کے بارے میں تو اس طرح فرمانا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان سے بعید معلوم ہوتا ہے اور نہ کہیں یہ ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی مؤمن کے بارے میں اس طرح کے الفاظ فرمائے ہوں خواہ کوئی برے ہی راستہ پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں نہ نظر آیا ہو ۔ علاوہ ازیں اس وقت کے اہل ایمان میں اس طرح کے برے لوگ تھے بھی نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کے حق میں ایسی بات فرماتے اور اگر کوئی ایسا رہا بھی ہوتا توشاذ ونادر رہا ہوگا ۔