قیامت سے پہلے لات وعزی کی پھر پرستش ہونے لگے گی
راوی:
وعن عائشة قالت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول لا يذهب الليل والنهار حتى يعبد اللات والعزى . فقلت يا رسول الله إن كنت لأظن حين أنزل الله ( هو الذي أرسل رسوله بالهدى ودين الحق ليظهره على الدين كله ولو كره المشركون )
أن ذلك تاما . قال إنه سيكون من ذلك ما شاء الله ثم يبعث الله ريحا طيبة فتوفي كل من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان فيبقى من لا خير فيه فيرجعون إلى دين آبائهم . رواه مسلم .
" اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ شب وروز کا سلسلہ اس وقت ختم نہیں ہوگا ( یعنی یہ دنیا اس وقت تک فنا کے گھاٹ نہیں اترے گی اور قیامت نہیں آئے گی جب تک لات وعزی کی پوجا نہ کی جانے لگے گی ( حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ جب ) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی سنا تو عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (هُوَ الَّذِيْ اَرْسَلَ رَسُوْلَه بِالْهُدٰى وَدِيْنِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَه عَلَي الدِّيْنِ كُلِّه وَلَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ) 61۔ الصف : 9) تو چونکہ اس آیت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تمام مذاہب باطل میں مذہب اسلام سچا اور غالب ہے اور کم سے کم عرب میں بت پرستی کا رواج ہمیشہ کے لئے مٹ جائے گا، اس لئے یقین کی حد تک ) میرا خیال تھا کہ بت پرستی کا خاتمہ ہونے والا ہے ( اور یہ کہ آئندہ کبھی بت پرستی نہیں ہوگی، لیکن اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ خبر دے رہے ہیں ؟ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا درحقیقت ایسا ہی ہوگا ( یعنی اسلام کی روشنی غالب رہے گی اور کفر وشرک کا چراغ گل رہے گا مگر اس وقت تک کے لئے ) جب تک کہ اللہ تعالیٰ چاہے گا ( چنانچہ خود اللہ تعالیٰ نے اس بات کو یوں واضح فرمایا ہے کہ ) پھر اللہ تعالیٰ ایک خوشبودار ہوا بھیجے گا جس کے ذریعہ ہر وہ شخص مر جائے گا جس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان ہوگا اور ( دنیا میں ) صرف وہی شخص باقی بچے گا جس میں کوئی نیکی نہیں ہوگی ( یعنی اس وقت روئے زمین پر ایسا کوئی شخص باقی نہیں بچے گا جس میں ایمان واسلام ہو جو قرآن پڑھنے والا ، نماز ، روزہ ، حج اور دوسرے ارکان اسلام ادا کرنے والا ہو اور علم دین کا حامل ہو ) پس تمام لوگ اپنے آباء واجداد کے دین یعنی کفر وشرک کی طرف لوٹ جائیں گے ۔ " ( مسلم )
تشریح :
حاصل یہ کہ حکمت الہٰی کے تحت اخیر زمانہ میں ایمان واسلام بالکل اٹھا لیا جائے گا اور تمام روئے زمین پر صرف کفر وشرک بت پرستی اور بدکاری کا چلن رہ جائے گا تاکہ قیامت جو قہر و جلال الہٰی کے ظہور کا موقع ومحل ہوگی ، صرف بدکاروں پر قائم ہو نہ کہ نیکو کاروں پر ۔